کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 81
یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعے کا علم نہ ہوا ہو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہوا اور آپ نے انھیں نماز لوٹانے یا خون بہنے سے وضو ٹوٹ جانے کا مسئلہ بتایا مگر ہم تک یہ خبر نہ پہنچی ہو۔ اسی طرح جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ زخمی کیے گئے تو وہ اسی حالت میں نماز پڑھتے رہے، حالانکہ ان کے جسم سے خون جاری تھا۔[1] اس سے معلوم ہوا کہ شرمگاہ کے سوا خون کا بہنا ناقض وضو نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر نماز میں وضو ٹوٹ جائے تو ناک پر ہاتھ رکھ کر (باہر کی طرف) لوٹو (وضو کرو اور پھر نماز پڑھو)۔‘‘ [2]
[1] [صحیح] الموطأ للإمام مالک، الطھارۃ: 40,39/1، حدیث: 86، وسندہ صحیح، والسنن الکبٰری للبیھقي، الحیض: 357/1، حدیث: 1673، حافظ ابن حجر نے فتح الباري: 181/1 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [2] [صحیح] سنن أبي داود، أبواب الجمعۃ، حدیث: 1114، وھو حدیث صحیح، امام حاکم نے المستدرک: 184/1 میں اور امام ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔