کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 78
’’تاج العروس‘‘ میں ہے جو چیز لفافے کی طرح پاؤں پر پہن لیں وہ جَوْرَبْ ہے۔ علامہ عینی لکھتے ہیں کہ جورب بٹے ہوئے اون سے بنائی جاتی ہیں اور پاؤں میں ٹخنے سے اوپر تک پہنی جاتی ہیں۔ عارضۃ الأحوذي میں شارح حدیث امام ابوبکر ابن العربی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں: جَوْرَبْ وہ چیز ہے جو پاؤں ڈھانپنے کے لیے اون سے بنائی جاتی ہے۔ عمدۃ الرعایۃ میں ہے: جرابیں روئی، یعنی سوت کی ہوتی ہیں اور بالوں کی بھی بنتی ہیں۔ غایۃ المقصود میں ہے کہ جرابیں چمڑے کی، صوف (اون) کی اور سوت کی بھی ہوتی ہیں۔ ثابت ہوا کہ جَوْرَبْ لفافے یا لباس کو کہتے ہیں۔ وہ لباس، چاہے چرمی ہو، سوتی ہو یا اونی ہم اس پر مسح کر سکتے ہیں۔ مسح کا طریقہ: موزوں اور جرابوں پر مسح میں مشروع یہ ہے ان کے اوپر کی جانب گیلا ہاتھ پھیرا جائے۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں کے اوپر کی جانب مسح کرتے دیکھا ہے۔[1] سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر دین رائے اور قیاس پر مبنی ہوتا تو موزوں کا نیچے والا حصہ اوپر والے کی بہ نسبت مسح کا زیادہ مستحق تھا، مگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ اپنے موزوں کے اوپر ہی مسح کیا کرتے تھے۔[2] موزوں اور جرابوں پر مسح ایک ہاتھ سے کیا جائے یا دونوں ہاتھوں سے، اس بارے میں کسی صحیح حدیث میں صراحت نہیں ہے، تاہم امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک ہاتھ سے کر لیا جائے یا دونوں ہاتھوں سے، دونوں طرح جائز ہے۔[3] پگڑی پر مسح: سیدنا عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پگڑی پر مسح فرمایا۔[4] سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بھی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پگڑی پر مسح کیا۔[5]
[1] سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: 161۔ [2] سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: 162۔ [3] المغني لابن قدامۃ: 378/1۔ [4] صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 205۔ [5] صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: 275۔