کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 77
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنبی ہو جانے کی صورت میں مسح کی مدت ختم ہوجاتی ہے، اس لیے غسل جنابت میں موزے اتارنا لازم ہے،البتہ بول و براز اور نیند کے بعد موزے نہ اتارے جائیں بلکہ معینہ مدت تک ان پر مسح کیا جاسکتا ہے۔ جرابوں پر مسح کرنے کا بیان: سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: أمرَهُم أن يمسحُوا على العصائبِ والتساخينَ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرتے وقت صحابہ کو پگڑیوں اور جرابوں پر مسح کرنے کا حکم دیا۔‘‘ [1] وضاحت: ہر اس جراب پر مسح کرنا درست ہے جو ساترِ قدم ہو، یعنی جس میں پاؤں نظر نہ آئیں۔ واللّٰہ أعلم۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا جرابوں پر مسح کرنا: سیدنا عقبہ بن عمرو ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے اپنی جرابوں پر مسح کیا۔[2] سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا، پھر وضو کرتے ہوئے انھوں نے اپنی جرابوں پر، جو جوتوں میں تھیں، مسح کیا۔[3] ابن حزم رحمہ اللہ نے المحلّٰی (324/1) میں 12 صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے حوالے سے جرابوں پر مسح کرنے کا تذکرہ کیا ہے۔ جن میں سیدنا عبداللہ بن مسعود، سیدنا سعد بن ابی وقاص اور سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں۔ اسی طرح سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بھی جرابوں پر مسح کرتے تھے۔[4] سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ بھی جرابوں پر مسح کیا کرتے تھے۔[5] ابن قدامہ کہتے ہیں کہ جرابوں پر مسح کے جواز پر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع ہے۔[6] لغت عرب سے ’’جورب‘‘ کے معنی: عربی لغت کی معتبر کتاب قاموس (46/1) میں ہے: ہر وہ چیز جو پاؤں پر پہنی جائے، جورب (جراب) ہے۔
[1] [صحیح] سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: 146۔ وسندہ صحیح، امام حاکم نے المستدرک: 169/1 میں اور حافظ ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [2] مصنف ابن أبي شیبۃ: 189/1،حدیث: 1987، وسندہ صحیح۔ [3] مصنف ابن أبي شیبۃ: 189/1، حدیث: 1986، وابن المنذر في الأوسط: 462/1، وسندہ صحیح۔ [4] المصنف لابن أبي شیبۃ: 172/1، دوسرا نسخہ: 189/1، حدیث: 1990، وسندہ حسن۔ [5] المصنف لابن أبي شیبۃ: 172/1، دوسرا نسخہ: 188/1، حدیث: 1979، وسندہ حسن۔ [6] المغني لابن قدامۃ: 332/1، مسئلۃ: 426۔