کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 64
غسل کے مسائل غسل جنابت کا طر یقہ: ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کا ارادہ فرمایا تو سب سے پہلے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر دونوں ہاتھ دھوئے، پھر دائیں کے ساتھ بائیں پر پانی ڈالتے ہوئے شرمگاہ کو دھویا، پھر بایاں ہاتھ، جس سے شرمگاہ کو دھویا تھا، زمین پر رگڑا، پھر اسے دھویا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر چہرہ دھویا، پھر کہنیوں سمیت ہاتھ دھوئے، پھر تین بار سر پر پانی ڈالا اور بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچایا، پھر تمام بدن پر پانی ڈالا، پھر جہاں آپ نے غسل کیا تھا اس جگہ سے ہٹ کر پاؤں دھوئے۔[1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کسی حدیث میں (غسل جنابت کا وضو کرتے وقت) سر کے مسح کا ذکر نہیں ہے۔[2] سیدہ عائشہ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت میں وضو کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کا مسح نہیں کیا بلکہ اس پر پانی ڈالا۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے اس حدیث پر یہ باب باندھا ہے: ’’جنابت کے وضو میں سر کا مسح ترک کرنا۔‘‘[3] امام ابوداود رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے امام احمد رحمہ اللہ سے سوال کیا کہ جنبی جب (غسل سے قبل) وضو کرے تو کیا سر کا مسح بھی کرے؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ مسح کس لیے کرے جب کہ وہ اپنے سر پر پانی ڈالے گا؟ امی عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے نہاتے اور دونوں اس سے چلو بھر بھر کر ل
[1] صحیح البخاري، الغسل، حدیث: 265، و صحیح مسلم، الحیض، حدیث: 317 [2] فتح الباري: 472/1، تحت الحدیث: 249 [3] [صحیح] سنن النسائي، الغسل، حدیث: 422