کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 59
مذی، منی اور ودی میں فرق: مذي: اس لیس دار پتلے پانی کو کہتے ہیں جو شہوت کے وقت لذت وجوش کے بغیر شرمگاہ سے نکلتا ہے اور بسا اوقات اس کے نکلنے کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ اس کی و جہ سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ مني: شرمگاہ سے انزال کے وقت لذت و جوش کے ساتھ خارج ہونے والا سفید پانی ہوتا ہے جو انسانی تخلیق کا مادہ اور اصل ہے اوراس کے اس کیفیت کے ساتھ نکلنے سے غسل فرض ہوجاتا ہے۔ ودي: وہ گاڑھا سفید مٹیالے رنگ کا پانی جو پیشاب سے قبل یا بعد خارج ہوتا ہے اور بغیر بو کے ہوتا ہے۔ اس کے نکلنے پر غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ وضو ٹو ٹ جاتا ہے۔ لیکوریا موجب غسل نہیں: جن عورتوں کو سفید رطوبت، یعنی لیکوریا کی شکایت ہوتی ہے، اس سے ان پر غسل لازم نہیں ہوتا، تاہم اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، لہٰذا وہ وضو کر کے حسب معمول نمازیں ادا کرتی رہیں۔ حائضہ کو چھونا اور اس کے ساتھ کھانا جائز ہے: سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب عورت حیض (ایام ماہواری) سے ہوتی تو یہودی اس کے ساتھ کھاتے پیتے نہیں تھے، نہ اس کے ساتھ گھروں میں اکٹھے رہتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حائضہ (وہ خاتون جو ایام حیض سے گزر رہی ہو) سے جماع کے سوا ہر کام کرو۔‘‘ [1] یعنی حائضہ کے ساتھ سوائے ہم بستری کے کھانا پینا، اٹھنا بیٹھنا، ملنا جلنا، اسے چھونا اور بوس و کنار سب باتیں جائز ہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے (حالت حیض میں) ازار باندھنے کا حکم دیتے، سو میں ازار باندھتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے گلے لگاتے تھے اور میں حیض والی ہوتی تھی۔[2] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد (میں اپنی اعتکاف گاہ) سے مجھے بوریا پکڑانے کا حکم دیا۔ میں نے کہا کہ میں حائضہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔‘‘ [3] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری گود کو تکیہ بنا کر قرآن حکیم کی تلاوت کرتے تھے،
[1] صحیح مسلم، الحیض، حدیث: 302۔ [2] صحیح البخاري، الحیض، حدیث: 300، وصحیح مسلم، الحیض، حدیث: 293۔ [3] صحیح مسلم، الحیض، حدیث: 298