کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 52
نجاستوں سے پاکیزگی کے طریقے ایک اعرابی نے مسجد میں پیشاب کر دیا اور لوگ اس کے پیچھے پڑ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے فرمایا: دَعُوهُ وهَرِيقُوا على بَوْلِهِ سَجْلًا مِن ماءٍ ’’اسے چھوڑ دو اور (جگہ کو پاک کرنے کے لیے) اس کے پیشاب پر پانی کا ڈول بہادو۔‘‘[1] پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا: ’’مسجدیں پیشاب اور گندگی کے لیے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے ذکر، نماز اور قرآن پڑھنے کے لیے (ہوتی) ہیں۔‘‘[2] حیض آلود کپڑے کا حکم: سیدہ اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ جس عورت کے کپڑے کو حیض (ماہواری) کا خون لگ جائے تو وہ کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے کھرچ لے، پھر چٹکیوں سے مل کر پانی سے دھو لے، پھر اس میں نماز ادا کرلے۔‘‘[3] منی کا دھونا: امی عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی دھو ڈالتی تھی اور آپ اس کپڑے میں نماز پڑھنے تشریف لے جاتے تھے جبکہ دھونے کا نشان کپڑے پر ہوتا تھا۔ [4] شیر خوار بچے کا پیشاب: سیدہ ام قیس رضی اللہ عنہا اپنے چھوٹے (شیر خوار) بچے کو جو ابھی کھانانہیں کھاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا۔ بچے نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر کپڑے پر چھینٹے مارے اور اسے دھویا نہیں۔[5]
[1] صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 220، وصحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: 285,284۔ [2] صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: 285، وسنن ابن ماجہ، الطھارۃ وسننھا، حدیث: 529۔ [3] صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 227، وصحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: 291۔ [4] صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 232-229، وصحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: 289۔ [5] صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 223، وصحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: 287۔