کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 48
رفعِ حاجت کا صحیح طریقہ اور ضروری مسائل بیت الخلا میں جاتے وقت کی دعا: سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رفع حاجت کے لیے بیت الخلا میں داخل ہونے کا ارادہ کرتے تو فرماتے: اللَّهُمَّ إنِّي أعُوذُ بكَ مِنَ الخُبْثِ والْخَبائِثِ ’’اے اللہ! یقینا میں ناپاک جنوں اور ناپاک جنّیوں (کے شر) سے تیری پناہ پکڑتا ہوں۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیت الخلا جنوں اور شیطانوں کے حاضر ہونے کی جگہ ہے جب تم بیت الخلا جاؤ تو کہو: أعُوذُ باللَّهِ مِنَ الخُبْثِ والْخَبائِثِ ’’میں نر اور مادہ خبیث جنوں (کے شر) سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔‘‘[2] بیت الخلا سے نکلتے وقت کی دعا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلا سے نکلتے تو فرماتے: غُفْرانَكَ ’’اے اللہ! میں تجھ سے بخشش چاہتا ہوں۔‘‘[3] رفع حاجت کے مسائل ٭ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو قبلے کی طرف منہ کرو،نہ پیٹھ۔‘‘ [4]
[1] صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 142، وصحیح مسلم، الحیض، حدیث: 375۔ [2] [صحیح] سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: 6، وسندہ حسن۔ امام حاکم نے المستدرک: 187/1 میں، امام ذہبی نے تلخیص المستدرک میں، امام ابن حبان نے الإحسان: 1400 میں اور امام ابن خزیمہ نے حدیث: 69میں اسے صحیح کہا ہے۔ [3] [صحیح] سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: 30، وسندہ صحیح، وجامع الترمذي، الطھارۃ، حدیث: 7، وسنن ابن ماجہ، الطھارۃ، حدیث: 300، امام ترمذی نے اسے حسن، جبکہ امام حاکم اور امام ذہبی نے المستدرک: 158/1 میں، اور امام نووی نے المجموع: 75/2 میں صحیح کہا ہے۔ [4] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 394، وصحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: 265,264۔