کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 47
نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے اور پھر اس سے غسل کرنے سے منع فرمایا۔[1] نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے اور پھر اس سے وضو کرنے سے منع فرمایا۔[2] وضاحت: کنویں کا پانی بھی ساکن یعنی کھڑا ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود وہ پاک ہوتا ہے اور پاک کرتا بھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی مقدار عموماً قُلَّتَیْن (227 کلو گرام) سے زیادہ ہوتی ہے اور کسی نجاست (گندگی اور پلیدی) کے گرنے سے اس کا وصف (رنگ، بویا ذائقہ) تبدیل نہیں ہوتا لیکن اگر اس سے کم مقدار والے کھڑے پانی میں نجاست گر جائے تو اس سے غسل یا وضو نہیں کرنا چاہیے، خواہ اس کا وصف تبدیل ہو یا نہ ہو۔ یاد رہے کہ ایک کلو گرام، ایک سیر آٹھ تولے کے برابر ہوتا ہے۔جبکہ بعض دیگر محققین یہ کہتے ہیں کہ پانی کم ہویا زیادہ، یعنی دو قلوں سے کم ہویا زیادہ، نجاست گرنے سے جب تک اس کے تین اوصاف میں سے کوئی وصف تبدیل نہیں ہوتا، وہ پانی پاک ہے اور پاک کرنے والا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: تہذیب السنن علی ھامش عون المعبود لابن القیم: 73/
[1] صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 239۔ [2] [صحیح] جامع الترمذي، الطھارۃ، حدیث: 68، وسندہ صحیح، امام ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔ اس کے راوی صحیحین کے راوی ہیں۔