کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 40
ہوں، لہٰذا مجھ پر اللہ کا حکم نافذ کیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تو نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی؟‘‘ اس نے کہا: پڑھی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ نے تیرا گناہ بخش دیا ہے۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ کی رحمت اور بخشش کتنی وسیع ہے کہ نماز پڑھنے کے سبب اللہ تعالیٰ نے اس کا گناہ، جسے وہ اپنی سمجھ کے مطابق ’’حد کو پہنچنا‘‘ کہہ رہا تھا، معاف کر دیا۔ معلوم ہوا کہ نماز گناہوں کو مٹانے والی ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بندہ جب نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے گناہ اُس کے سر اور کندھوں پر آجاتے ہیں، پھر جب وہ رکوع یا سجدہ کرتا ہے تو یہ گناہ ساقط، یعنی معاف ہو جاتے ہیں۔‘‘ [2] سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جس نے ان کے لیے اچھا وضو کیا، انھیں وقت پر ادا کیا،انھیں خشوع کے ساتھ پڑھا اور ان کا رکوع پورا کیا تو اس نمازی کے لیے اللہ کا عہد ہے کہ وہ اسے بخش دے گا اور جس نے ایسا نہ کیا، اس کے لیے اللہ کا عہد نہیں ہے، چاہے تو اُسے بخش دے اور چاہے تو اسے عذاب دے۔‘‘ [3] سیدنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص آفتاب کے طلوع و غروب سے پہلے (فجر اور عصر کی) نماز پڑھے گا، وہ شخص ہرگز آگ میں داخل نہیں ہو گا۔‘‘ [4] سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے نماز عشاء باجماعت اداکی (تو اس کے لیے اتنا ثواب ہے کہ) گویا اس نے آدھی رات تک قیام کیا اور جس نے صبح کی نماز باجماعت پڑھی (تو اتنا ثواب پایا) جیسے اس نے تمام رات نماز پڑھی۔‘‘[5] سیدنا جندب قسری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے صبح کی نماز پڑھی، وہ اللہ کی ذمہ داری (عہد و امان) میں ہے۔‘‘ [6]
[1] صحیح مسلم، التوبۃ، حدیث: 2764۔ [2] السنن الکبرٰی للبیہقي: 10/3 وسندہ حسن، وشرح معاني الآثار للطحاوي: 477/1۔ [3] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 425، وسندہ صحیح، والسنن الکبرٰی للبیہقي: 215/2، فیہ الصنابحي وھو أبو عبداللّٰہ وللحدیث طریق آخر عند ابن حبان (الموارد: 252، الإحسان: 1728) وسندہ حسن۔ [4] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 634۔ [5] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 656۔ [6] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 657۔