کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 38
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہمارے اور ان (منافقوں) کے درمیان عہد نماز ہے۔ جس نے نماز چھوڑ دی، اس نے کفر کیا۔‘‘[1]
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ منافقوں کو جو امن حاصل ہے کہ وہ قتل نہیں کیے جاتے اور ان کے ساتھ مسلمانوں جیسا سلوک روا رکھا جاتا ہے اور انھیں مسلمان سمجھا جاتا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ نماز پڑھتے ہیں۔ ان کا نماز پڑھنا ان کے اور مسلمانوں کے درمیان ایک عہد ہے جس کے سبب منافقوں کی جان اور ان کا مال مسلمانوں کی تلوار اور یلغار سے محفوظ ہے اور جس نے نماز ترک کی تو اس نے اپنے کفر کا اعلان و اظہار کر دیا۔ مسلمان بھائیو! غور کرو، کس قدر خوف کا مقام ہے کہ ترک نماز، کفر کا اعلان ہے۔
عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اعمال میں سے ترکِ نماز کے سوا کسی چیز کو کفر نہیں سمجھتے تھے۔[2]
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’جو شخص نماز چھوڑ دے تو اس سے یقینا (اللہ کی حفاظت کا) ذمہ ختم ہو گیا۔‘‘ [3]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے تو گویا اس کا اہل (گھر بار) اور مال (سب کچھ) لوٹ لیا گیا۔‘‘ [4]
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس شخص نے نماز عصر چھوڑ دی، اس کے اعمال باطل ہو گئے۔‘‘ [5]
فضیلتِ نماز:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] [صحیح] جامع الترمذي، الإیمان، حدیث: 2621، وسندہ صحیح، و سنن النسائي، الصلاۃ، حدیث: 464۔ اسے امام ترمذی، امام ابن حبان (الإحسان: 1452)، امام حاکم (المستدرک: 7,6/1) اور امام ذہبی نے صحیح کہا ہے۔
[2] [صحیح] جامع الترمذي، الإیمان، حدیث: 2622، وسندہ صحیح وللحدیث طریق آخر عند الحاکم: 7/1، حدیث: 12، وسندہ حسن۔
[3] [حسن] سنن ابن ماجہ ، الفتن، باب الصبر علی البلاء، حدیث: 4034، وسندہ حسن، وحسنہ البوصیري۔
[4] صحیح البخاري، مواقیت الصلاۃ، حدیث: 552، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث: 626
[5] صحیح البخاري، مواقیت الصلاۃ، حدیث: 553۔