کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 37
نماز کی فرضیت ، فضیلت اور اہمیت اولاد کو نماز سکھانے کا حکم: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مُرُوا أولادَكُمْ بالصَّلاةِ وهُمْ أبناءُ سبْعِ سِنينَ، واضْرِبُوهُمْ عليها وهُمْ أبناءُ عَشْرٍ سنين وفَرِّقُوا بيْنهُم في المَضاجِعِ)) ’’اپنے بچوں کو نماز پڑھنے کا حکم دو جب وہ سات سال کے ہو جائیں اور جب وہ دس برس کے ہوں تو انھیں ترکِ نماز پر مارو اور ان کے بستر جدا کر دو۔‘‘ [1] اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والدین کو حکم فرما رہے ہیں کہ وہ اپنی اولاد کو سات برس ہی کی عمر میں نماز کی تعلیم دے کر نماز کا عادی بنانے کی کوشش کریں اور اگر وہ دس برس کے ہو کر نماز نہ پڑھیں تو والدین تادیبی کارروائی کریں، انھیں سزا دے کر نماز کا پابند بنائیں اور دس برس کی عمر کا زمانہ چونکہ بلوغت کے قریب ہے اس لیے انھیں اکٹھا نہ سونے دیں۔ ترک نماز، کفر کا اعلان ہے: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ایمان اور شرک و کفر کے درمیان فرق، نماز کا چھوڑ دینا ہے۔‘‘[2] اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام اور کفر کے درمیان نماز دیوار کی طرح حائل ہے۔ دوسرے لفظوں میں ترکِ نماز مسلمان کو کفر تک پہنچانے والا فعل ہے۔
[1] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث:494، وسندہ حسن، وجامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 407، وقال : ’’حسن صحیح‘‘ اس حدیث کو امام ابن خزیمہ، (حدیث: 1002)، امام حاکم (: 201/1علی شرط مسلم) اور امام ذہبی نے صحیح کہا ہے [2] صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 82۔