کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 339
وشرِّ أهلِها وشرِّ ما فيها ’’اے اللہ! ساتوں آسمانوں اور ان چیزوں کے رب جن پر یہ سایہ کیے ہوئے ہیں! اور ساتوں زمینوں اور ان چیزوں کے رب جنھیں یہ اٹھائے ہوئے ہیں! اور شیطانوں اور ان کے رب جنھیں انھوں نے گمراہ کیا ہے! اور ہواؤں اور ان چیزوں کے رب جو انھوں نے اڑائی ہیں۔ میں تجھ سے اس بستی، اس کے باشندوں اور اس (بستی) میں موجود چیزوں کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس کے شر سے اور اس کے باسیوں کے شر سے اور (ان چیزوں کے) شر سے جواس میں ہیں۔‘‘ [1] سواری پھسلنے کے وقت کی دعا: بسمِ اللهِ ’’اللہ کے نام کے ساتھ۔‘‘[2] دورانِ سفر تسبیح و تکبیر: حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب ہم بلندی پر چڑھتے تو تکبیر (اللہ اکبر) کہتے اورجب نیچے اترتے تو تسبیح (سبحان اللہ) کہتے تھے۔[3] دورانِ سفر صبح کے وقت کی دعا سَمِعَ سامِعٌ بحَمْدِ اللهِ وَحُسْنِ بَلائِهِ عَلَيْنا، رَبَّنا صاحِبْنا وَأَفْضِلْ عَلَيْنا، عائِذًا باللَّهِ مِنَ النّارِ ’’ایک سننے والے نے اللہ کی تعریف سنی اور ہم پر اس کے جواچھے انعامات ہوئے (ان کا تذکرہ بھی سنا) اے ہمارے رب! ہمارا ساتھی بن جا اور ہم پر مہربانی فرما، (ہم یہ دعا کرتے ہیں) اللہ کی پناہ میں آتے ہوئے آگ (کے عذاب) سے بچنے کے لیے۔‘‘[4] دورانِ سفر میں یاسفر کے بغیرکسی جگہ ٹھہرنے کی دعا أعوذُ بكلماتِ اللهِ التّامّاتِ مِن شرِّ ما خلَق ’’میں اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں اس کی مخلوق کے شر سے۔‘‘[5]
[1] المعجم الکبیر للطبراني: 359/22، حدیث: 902۔ [2] سنن أبي داود، حدیث: 4982۔ [3] صحیح البخاري، حدیث: 2993۔ [4] صحیح مسلم، حدیث: 2718۔ [5] صحیح مسلم، حدیث: 2708۔