کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 334
اهْزِمْهُمْ وزَلْزِلْهُمْ ’’اے اللہ! کتاب نازل کرنے والے، جلدحساب لینے والے، (مخالف) گروہوں کو شکست سے دوچار فرما۔ اے اللہ! انھیں شکست دے اور انھیں ہلا کر رکھ دے۔‘‘[1] لوگوں کے شر سے ڈرے تو یہ دعا مانگے اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِمَا شِئْتَ ’’اے اللہ! تو مجھے ان سے کافی ہوجا، جس طرح تو چاہے۔‘‘[2] جسے ایمان میں شک ہوجائے وہ کیا کرے؟ ٭ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے۔ ٭ اس چیز یا کام سے رک جائے جس میں شک ہو۔[3] پھر یہ کلمات کہے: آمَنتُ باللهِ ورُسُلِه ’’میں اللہ پر اوراس کے رسولوں پر ایمان لایا۔‘‘[4] ان کلمات کے بعد اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھے: ﴿ هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿٣﴾ ’’وہی اول ہے، وہی آخر ہے، وہی ظاہر ہے، وہی باطن ہے۔ اور وہ ہرچیز کو خوب جانتا ہے۔‘‘[5] شرک سے محفوظ رہنے کی دعا اللهمَّ إنِّي أعوذُ بك أن أُشْرِكَ بك وأنا أعلَمُ وأستغفِرُك لِما لا أعلَمُ ’’اے اللہ! بے شک میں تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں (کسی کو) تیرا شریک ٹھہراؤں جب کہ میں جانتا بھی ہوں۔ اور میں تجھ سے ان غلطیوں کی بخشش مانگتا ہوں جنھیں میں نہیں جانتا۔‘‘[6] گناہ کر بیٹھے تو کیا کہے اور کیا کرے؟: جو شخص کوئی گناہ کرے تو وہ اچھی طرح وضو کرے، پھر کھڑا ہوکر دو
[1] صحیح مسلم، حدیث: 1742۔ [2] صحیح مسلم، حدیث: 3005۔ [3] صحیح البخاري، حدیث: 3276۔ [4] صحیح مسلم، حدیث: 134۔ [5] الحدید 3:57، وسنن أبي داود، حدیث: 5110۔ [6] شرح صحیح الأدب المفرد للألباني، حدیث: 551۔