کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 333
فلانِ بنِ فلانٍ وأحزابِهِ من خلائقِكَ أن يفرطَ عليَّ أحدٌ منْهم أو يَطغى عزَّ جارُكَ وجلَّ ثناؤُكَ ولا إلَهَ إلّا أنتَ ’’اے اللہ! ساتوں آسمانوں اور عرشِ عظیم کے رب!تومیرے لیے فلاں بن فلاں سے اوراس کے گروہوں سے جو بھی تیری مخلوق میں سے ہیں، پناہ دینے والا بن جا، اس بات سے کہ ان میں سے کوئی ایک شخص بھی مجھ پر زیادتی یا سرکشی کرے۔ تیری پناہ مضبوط ہے اور تیری تعریف عظیم ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘[1] 2. اللهُ أكبرُ، اللهُ أعزُّ من خلقِه جميعًا، اللهُ أعزُّ مما أخافُ وأحذرُ، وأعوذُ باللهِ الذي لا إله إلا هو، الممسكُ السماواتِ السبعَ أن يقعنَ على الأرضِ إلا بإذنِه؛ من شرِّ عبدِك فلانٍ، وجنودِه وأتباعِه وأشياعِه، من الجنِّ والإنسِ، اللهمَّ كن لي جارًا من شرِّهم، جلَّ ثناؤُك، وعزَّ جارُك، وتباركَ اسمُك ولا إله غيرُك ’’اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ اپنی تمام مخلوق سے بڑھ کر سب سے زیادہ زور اور غلبے والا ہے۔ اللہ ان سے کہیں زیادہ طاقت والا ہے جن سے میں خوف کھاتا اور ڈرتا ہوں۔ میں اس اللہ کی پناہ میں آتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جو ساتوں آسمانوں کو زمین پر گرنے سے روکے ہوئے ہے، مگر اس کی اجازت سے (گر سکتے ہیں) تیرے فلاں بندے کے شر سے، اس کے لشکروں کے شر سے، اس کے پیروکاروں اور اس کے ساتھیوں کے شر سے، خواہ جنوں میں سے ہوں یاانسانوں میں سے۔ اے اللہ! تو ان کے شر سے میرا پشت پناہ بن جا، تیری تعریف عظیم ہے اور تیری پناہ مضبوط ہے اور تیرا نام بہت بابرکت ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘[2] (تین مرتبہ) دشمن کے لیے بددعا اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الكِتابِ، سَرِيعَ الحِسابِ، اهْزِمِ الأحْزابَ، اللَّهُمَّ
[1] شرح صحیح الأدب المفرد للألباني، حدیث: 545۔ [2] شرح صحیح الأدب المفرد للألباني، حدیث: 546۔