کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 332
بسم اللهِ ’’اللہ کے نام سے۔‘‘ اور سات دفعہ کہو: أَعُوذُ باللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِن شَرِّ ما أَجِدُ وَأُحاذِرُ ’’میں اللہ تعالیٰ اور اس کی قدرت کی پناہ میں آتا ہوں، اس چیز کے شر سے جو میں محسوس کرتا ہوں اور جس کا مجھے اندیشہ ہے۔‘‘[1] مصیبت زدہ کو دیکھتے وقت کی دعا الحمدُ للهِ الذي عافاني ممّا ابتلاكَ بهِ، وفضَّلَني على كثيرٍ ممَّن خلقَ تفضيلًا ’’ہر قسم کی تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے اس چیز سے عافیت دی جس میں تجھے مبتلا کیا ہے اور مجھے اپنی مخلوق میں سے بہت سوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔‘‘[2] دشمن اور صاحبِ سلطنت سے ملتے وقت کی دعائیں 1. اللَّهمَّ إنّا نجعلُكَ في نحورِهِم ونعوذُ بِكَ من شرورِهِم ’’اے اللہ! ہم تجھی کو ان کے مقابلے میں کرتے ہیں اور ان کی شرارتوں سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔‘‘[3] 2. اللهمَّ أنتَ عضُدِي، وأنتَ نصِيري، بكَ أَحُولُ، وبكَ أَصُولُ، وبكَ أقاتلُ ’’اے اللہ! تو ہی میرا بازو ہے اور توہی میرا مدد گار ہے۔ تیری ہی توفیق سے میں چلتا پھرتا اور تیری ہی مدد سے حملہ کرتا ہوں اور تیرے ساتھ ہی (دشمن سے) لڑتا ہوں۔‘‘[4] 3. حَسْبُنا اللَّهُ ونِعْمَ الوَكِيلُ ’’ہمیں اللہ ہی کافی ہے اور (وہ) بہترین کارساز ہے۔‘‘[5] بادشاہ کے ظلم سے بچنے کی دعائیں 1. اللَّهمَّ ربَّ السَّماواتِ السَّبعِ وربَّ العرشِ العظيمِ كُن لي جارًا من شرِّ
[1] صحیح مسلم، حدیث: 2202۔ [2] جامع الترمذي، حدیث: 3431۔ [3] سنن أبی داود، حدیث: 1537۔ [4] سنن أبي داود، حدیث: 2632۔ [5] صحیح البخاري، حدیث: 4563۔