کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 331
خلق وذرأَ وبرأَ ومن شرِّ ما ينزلُ من السماءِ ومن شرِّ ما يعرجُ فيها ومن شرِّ ما ذرأ في الأرضِ ومن شرِّ ما يخرجُ منها ومن شرِّ فتَنِ الليلِ والنهارِ ومن شرِّ كلِّ طارقٍ إلا طارقًا يطرقُ بخيرٍ يا رحمنُ ’’میں اللہ تعالیٰ کے ان مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں جن سے کوئی نیک اور کوئی بد آگے نہیں گزر سکتا، اس چیز کے شر سے جسے اس نے پیدا فرمایا اور پھیلایا اور وجود عطا کیا اور اس چیز کے شر سے جو آسمانوں سے اترتی ہے اور اس چیز کے شر سے جو اس پر چڑھتی ہے اور اس چیز کے شر سے جسے اس نے زمین میں پھیلایا اور اس چیز کے شر سے جو اس سے نکلتی ہے اور رات اوردن کے فتنوں کے شر سے اور رات کے وقت ہر آنے والے کے شر سے، سوائے اس رات کو آنے والے کے جو خیر کے ساتھ آئے، اے نہایت رحم کرنے والے!‘‘ [1] تدبیر الٹ جانے پر کی جانے والی دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے ہاں طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر اورزیادہ محبوب ہے جبکہ دونوں میں اچھائی موجود ہے۔ جو چیز تمھیں فائدہ پہنچا سکتی ہے اسے حاصل کرنے کی کوشش کرو اوراللہ تعالیٰ سے مدد مانگو، بے بس ہو کر نہ بیٹھو۔ اگر تمھیں کوئی نقصان پہنچ جائے تو یہ نہ کہو: ’’کاش! میں اس طرح کرلیتا تو اس طرح ہو جاتا۔‘‘ بلکہ کہو: قَدَرُ اللهِ وَما شاءَ فَعَلَ ’’اللہ تعالیٰ نے مقدر فرمایا اوراس نے جو چاہا کیا۔‘‘ کیونکہ ’’کاش!‘‘ کا لفظ شیطان کو دخل اندازی کا موقع دیتا ہے۔[2] پریشان آدمی اپنا حال کیسے بتائے؟: اگر کوئی ناپسندیدہ معاملہ پیش آجاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: الحمدُ على كلِّ حالٍ ’’ہر حال میں ساری تعریف اللہ ہی کے لیے ہے۔‘‘[3] جسم میں تکلیف محسوس ہونے پر دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جسم کے جس حصے میں تکلیف ہو، اس پر اپنا ہاتھ رکھو اورتین دفعہ کہو:
[1] الاستذکار، حدیث: 40366، ومسند أحمد: 419/3۔ [2] صحیح مسلم، حدیث: 2664، قَدَّراللّٰہُ کو قَدَرُاللّٰہِ بھی پڑھا جاسکتا ہے، یعنی ھٰذا قدَرُاللّٰہِ ’’یہی تقدیر الٰہی تھی۔‘‘ [3] سنن ابن ماجہ، حدیث: 3803۔