کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 326
6. اللَّهمَّ إنِّي أسألُكَ يا اللَّهُ بأنَّكَ الواحدُ الأحدُ الصَّمدُ، الَّذي لم يَلِدْ ولم يولَدْ ولم يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، أن تغفِرَ لي ذُنوبي، إنَّكَ أنتَ الغَفورُ الرَّحيمُ ’’اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اے اللہ! اس لیے کہ تو واحد ہے، یکتا ہے، ایسا بے نیاز ہے جس کی کوئی اولاد نہیں ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ اس کا کوئی ہم پلہ ہے۔ (میں سوال کرتا ہوں) کہ تو میرے گناہ بخش دے، یقینا تو بہت زیادہ بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔‘‘ [1] 7. اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، الْمَنَّانُ،یا بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ،یا ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ يا حيُّ يا قيُّومُ ((اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الجنَّةَ و أعوذُ بكَ من النارِ)) ’’اے اللہ! یقینا میں تجھ سے اس لیے سوال کررہا ہوں کہ ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے۔ تجھ اکیلے کے سوا کوئی معبود نہیں، تیرا کوئی حصے دار نہیں، (تو) بے حد احسان کرنے والا ہے۔ اے آسمانوں اور زمین کو بے مثل پیدا کرنے والے، اے صاحبِ جلال اور عزت والے! اے زندۂ جاوید! اے قائم و دائم! اے اللہ بے شک میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور آگ سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔‘‘[2] 8. اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ ’’اے اللہ! بلاشبہ میں تجھ سے اس لیے سوال کررہا ہوں کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تویکتا ہے، ایسا بے نیاز ہے جس کی کوئی اولاد نہیں ہے اورنہ وہ کسی کی اولاد ہے اور کوئی بھی اس کا ہم پلہ نہیں۔‘‘ [3]
[1] سنن النسائي، حدیث: 1302۔ [2] سنن ابن ماجہ، حدیث: 3858، وسنن أبي داود، حدیث: 792، ومسند أحمد: 245/3۔ [3] جامع الترمذي، حدیث: 3475۔