کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 323
سے۔ اور میں تیری عظمت کے ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ ناگہاں اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں۔‘‘[1] 23. صبح و شام پڑھیے اللَّهمَّ عالمَ الغيبِ والشَّهادةِ فاطرَ السَّماواتِ والأرضِ ربَّ كلِّ شيءٍ ومليكَه أشهَدُ أنْ لا إلهَ إلّا أنتَ، أعوذُ بكَ من شَرِّ نَفْسي، ومن شَرِّ الشيْطانِ وشِرْكِه، وأنْ أقتَرِفَ على نَفْسي سوءًا، أو أجُرَّه إلى مُسلمٍ ’’اے اللہ! غیب اور حاضر کے جاننے والے! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! ہر چیز کے رب اور اس کے مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں تیری پناہ میں آتا ہوں اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اور اس کے شرک سے اور اس بات سے کہ اپنے ہی خلاف کسی برائی کا ارتکاب کروں یا اسے کسی مسلمان کی طرف منسوب کر دوں۔‘‘ [2] 24. جو شخص اسے صبح کے وقت پڑھے گا، اُس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس گناہ معاف کر دیے جائیں گے، دس درجات بلند کیے جائیں گے اور یہ دعا بنو اسماعیل میں سے ایک گردن آزاد کرنے کے برابر ہے، نیز اللہ تعالیٰ یہ دعا پڑھنے والے کو شیطان سے محفوظ رکھے گا۔ اور جو اسے شام کے وقت پڑھے گا، اُس کے لیے بھی یہی اجر ہے۔ صبح شام دس دس بار پڑھیے، یہ ممکن نہ ہو تو ایک ایک بار پڑھ لیجیے لا إلهَ إلّا اللهُ وحدَه لاشريكَ له له الملكُ وله الحمدُ وهو على كلِّ شيءٍ قديرٌ ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت اوراسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے۔‘‘[3]
[1] سنن أبي داود، حدیث: 5074، وسنن ابن ماجہ، حدیث: 3871۔ [2] سنن أبي داود، حدیث: 5083، وجامع الترمذي، حدیث: 3392و 3529۔ [3] سنن أبي داود، حدیث: 5077۔