کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 32
جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت کو فرض کیا ہے، اسی طرح اپنے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بھی فرض قرار دی ہے۔ فرمایا: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ ﴾ ’’اے اہل ایمان! اللہ کی اطاعت کرو اور (اس کے) رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کرو۔ اور (اس اطاعت سے ہٹ کر) اپنے اعمال باطل نہ کرو۔‘‘[1] معلوم ہوا کہ قرآن مجید کی طرح حدیث نبوی بھی شرعی دلیل اور حجت ہے مگر حدیث سے دلیل لینے سے قبل اس بات کا علم ضروری ہے کہ آیا وہ حدیث، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت بھی ہے یا نہیں؟ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((يَكونُ في آخِرِ الزَّمانِ دَجّالُونَ كَذّابُونَ، يَأْتُونَكُمْ مِنَ الأحادِيثِ بما لَمْ تَسْمَعُوا أنتُمْ، ولا آباؤُكُمْ، فإيّاكُمْ وإيّاهُمْ، لا يُضِلُّونَكُمْ، ولا يَفْتِنُونَكُمْ)) ’’آخری زمانے میں دجال اور کذاب ہوں گے، وہ تمھیں ایسی ایسی احادیث سنائیں گے جو تم نے اور تمھارے آباء و اجداد نے نہیں سنی ہوں گی، لہٰذا ان سے اپنے آپ کو بچانا۔ مبادا وہ تمھیں گمراہ کر دیں اور فتنے میں ڈال دیں۔‘‘[2] مزید فرمایا:(( مَن كذبَ عليَّ متعمِّدًا فليتبَوَّأ مقعدَهُ منَ النّارِ)) ’’جو شخص مجھ پر عمدًاجھوٹ بولے، وہ اپنا ٹھکانا آگ میں بنا لے۔‘‘ [3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((كفى بالمرءِ إثمًا أن يحدِّثَ بِكلِّ ما سمِعَ)) ’’آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے اِتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بیان کر دے۔‘‘ [4] ایک حدیث میں آیا ہے کہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے میرے نام سے ایسی کوئی حدیث بیان کی جسے وہ جانتا ہے کہ یہ جھوٹی ہے تو یہ شخص جھوٹوں میں سے ایک ہے۔‘‘ اس حدیث کے بارے میں امام ابو الحسن علی بن عمر الدارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اسے امام مسلم نے بیان کیا ہے۔ اس حدیث سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جو شخص نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی حدیث بیان کرتا ہے جس کے بارے میں اُسے شک ہے کہ یہ حدیث صحیح
[1] محمد 33:47 [2] صحیح مسلم، المقدمۃ، حدیث: 7۔ [3] صحیح البخاري، العلم، حدیث: 110۔ [4] صحیح مسلم، المقدمۃ، حدیث: 5، ترقیم دارالسلام۔