کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 319
12. شام کو ایک بار پڑھیے أَمْسَيْنا وَأَمْسى المُلْكُ لِلَّهِ ربِّ العالَمينَ اللَّهُمَّ إنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرِ هذِه اللَّيْلَةِ فَتْحَهَا، وَنَصْرَهَا، وَنُورَهَا، وَبَرَكَتَهَا، وَهُدَاهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا ’’ہم نے شام کی اور اللہ رب العالمین کے سار ے ملک نے شام کی۔ اے اللہ! میں تجھ سے اس رات کی بہتری مانگتا ہوں، اس کی فتح و نصرت، اس کا نور، اس کی برکت اوراس کی ہدایت اور میں تجھ سے اس رات کے شر اوراس کے بعد کے شر سے پناہ چاہتا ہوں۔‘‘[1] 13. صبح کے وقت پڑھیے أَصبَحْنا على فِطرةِ الإسلامِ، وعلى كَلِمةِ الإخلاصِ، وعلى دينِ نَبيِّنا محمَّدٍ ﷺ، وعلى مِلَّةِ أبينا إبراهيمَ حَنيفًا مُسلِمًا، وما كان مِنَ المُشرِكينَ ’’ہم نے فطرتِ اسلام، کلمۂ اخلاص، اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اور اپنے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام ، جو یکسُو (اور) فرماں بردار تھے، کی ملت پر صبح کی اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے۔‘‘[2] 14. صبح و شام تین بار پڑھیے اللَّهُمَّ عافِني في بَدَني، اللَّهُمَّ عافِني في سمْعي، اللَّهُمَّ عافِني في بَصَري، لا إلهَ إلّا أنتَ، اللَّهمَّ إنِّي أعوذُ بك من الكفرِ والفقرِ، اللَّهمَّ إنِّي أعوذُ بك من عذابِ القبرِ لا إلهَ إلّا أنتَ، ’’اے اللہ! مجھے میرے بدن میں عافیت دے۔ اے اللہ! مجھے میرے کانوں میں عافیت دے۔ اے اللہ! مجھے میری آنکھوں میں عافیت دے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ اے اللہ! یقینا میں کفر اور غربت سے تیری
[1] سنن أبي داود، حدیث: 5084۔ [2] مسند أحمد: 406/3، وعمل الیوم واللیلۃ لابن السني، حدیث: 34۔