کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 313
مُسْتَغْنًى عنْه، رَبَّنا ’’ہر قسم کی تعریف اللہ ہی کے لیے ہے بہت زیادہ، پاکیزہ اور اس میں برکت ڈالی گئی ہے، اے ہمارے رب! نہ (یہ کھانا) کفایت کیا گیا٭ (کہ مزید کھانے کی ضرورت نہ رہے) اور نہ اسے وداع کیا گیا ہے٭ اور نہ اس سے بے نیاز ہوا جا سکتا ہے۔‘‘[1] مہمان کی میزبان کے لیے دعا اللَّهمَّ بارِكْ لهم فيما رزَقْتَهم واغفِرْ لهم وارحَمْهم ’’اے اللہ! ان کے لیے ان چیزوں میں برکت عطا فرما جو تو نے ان کو دیں اور انھیں معاف فرما اور ان پر رحم فرما۔‘‘[2] کھلانے اور پلانے والے کے لیے دعا اللَّهمَّ أطعِمْ مَن أطعَمَني واسْقِ مَن سقاني ’’اے اللہ! اسے کھلا جس نے مجھے کھلایا اور اسے پلا جس نے مجھے پلایا۔‘‘[3] نیا نیا پھل دیکھتے وقت کی دعا اللَّهُمَّ بارِكْ لَنا في ثَمَرِنا، وَبارِكْ لَنا في مَدِينَتِنا، وَبارِكْ لَنا في صاعِنا، وَبارِكْ لَنا في مُدِّنا ’’اے اللہ! ہمارے لیے ہمارے پھل میں برکت فرما اور ہمارے لیے ہمارے شہر میں برکت فرما اور ہمارے لیے ہمارے صاع (ماپنے کے پیمانے) میں برکت فرما اور ہمارے لیے ہمارے مد میں برکت فرما۔‘‘[4]
[1] صحیح البخاري، حدیث: 5458، وجامع الترمذي، حدیث: 3456۔ ٭ یعنی جو کچھ کھایا ہے، وہ مابعد کے لیے کافی نہیں ہے۔ بلکہ تیری نعمتیں برابر جاری ہیں اور وہ کبھی ختم ہونے والی نہیں۔ ٭ یہ وداع (رخصت کرنے، چھوڑنے) سے ہے، یعنی یہ ہمارا آخری کھانا نہیں ہے بلکہ جب تک زندگی ہے، کھانا کھاتے ہی رہیں گے۔ [2] صحیح مسلم، حدیث: 2042۔ [3] صحیح مسلم، حدیث: 2055، ومسند أحمد: 3,2/6۔ [4] صحیح مسلم، حدیث: 1373، مدّ بھی صاع کی طرح ایک پیمانہ ہے۔ چار مدّوں کا ایک صاع ہوتا ہے۔