کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 307
تجھ سے معافی مانگتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔‘‘[1] کثرت سے سلام کہنے کی تلقین: ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’تم جنت میں داخل نہیں ہوگے جب تک کہ تم مومن نہیں ہوگے اورتم مومن نہیں ہوگے جب تک کہ تم باہم محبت نہ کرو گے۔ کیا میں تمھیں ایسا کام نہ بتاؤں جسے کرنے سے تم ایک دوسرے سے محبت کرو گے! آپس میں کثرت سے سلام کہو۔‘‘[2] ٭ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کا قول ہے: تین چیزیں ایسی ہیں کہ جو شخص انھیں جمع کرلے گا وہ ایمان کو سمیٹ لے گا: ٭ اپنے آپ سے انصاف کرے۔ یعنی اللہ رب العزت کے تمام حقوق ادا کرے، اللہ کے اوامر و نواہی کی پوری تعمیل کرے۔ اپنی چیز کے علاوہ کسی اور چیز کا طلبگار نہ ہو اور اپنے نفس کو کسی گھٹیا خواہش سے آلودہ نہ ہونے دے۔ ٭ لوگوں کو بے دریغ سلام کہے۔ ٭ تنگدست ہونے کے باوجود (اللہ کی راہ میں) خرچ کرے۔[3] ٭ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک آدمی نے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ اسلام کا کون سا کام سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’(سب سے بہتر عمل یہ ہے کہ) تم (لوگوں کو) کھانا کھلاؤ اور جسے تم پہچانتے ہو اورجسے نہیں پہچانتے(سب کو) سلام کہو۔‘‘ [4] کافر کے سلام کاجواب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جب اہلِ کتاب (یہودی اور عیسائی) تمھیں سلام کہیں تو تم کہو: وعلَيْكُم (اور تم پر بھی۔)‘‘[5] قحط سالی سے بچاؤ اور بارانِ رحمت کی دعائیں 1. اللَّهمَّ اسقِنا غيثًا مُغيثًا مَريئًا مُريعًا نافعًا غيرَ ضارٍّ عاجِلًا غيرَ آجلٍ ’’اے اللہ! تو ہمیں ایسی بارش سے سیراب کر جو مدد گار، خوش گوار، سرسبز کرنے والی (اور) مفید ہو، نقصان دہ نہ ہو، جلد ہو، دیر سے آنے والی نہ ہو۔‘‘[6]
[1] جامع الترمذي، حدیث: 3433 سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مجلس میں تشریف رکھتے یا قرآن کریم کی تلاوت فرماتے یا نماز پڑھتے تو اس کا اختتام ان الفاظ پر کرتے تھے۔ السنن الکبرٰی للنسائي، حدیث: 10259۔ [2] صحیح مسلم، حدیث: 54۔ [3] صحیح البخاري، قبل الحدیث: 28۔ [4] صحیح البخاري، حدیث: 12۔ [5] صحیح البخاري، حدیث: 6258۔ [6] سنن أبي داود، حدیث: 1169۔