کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 305
کلمات کی پناہ میں دیتا ہوں۔‘‘[1] شام کے وقت بچوں کی نگرانی کا حکم: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جب رات کا اندھیرا چھانے لگے‘‘ یا فرمایا: ’’جب شام ہوجائے تو اپنے بچوں کو روک لیا کرو کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں اورجب رات کا کچھ وقت گزر جائے تو انھیں چھوڑ دو۔‘‘[2] جب مسلمان اپنی تعریف سنے تو اُسے یہ دعا کرنی چاہیے: اللَّهمَّ لا تُؤاخِذني بما يقولونَ، واغفِرْ لي ما لا يَعلَمونَ [واجعَلْني خیرا مما یظنون ] ’’اے اللہ! یہ لوگ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس کی و جہ سے میری گرفت نہ فرمانا اور مجھے وہ معاف فرما دے جو یہ نہیں جانتے اور مجھے اس سے زیادہ بہتر بنا دے جو یہ (میرے بارے) میں گمان ر کھتے ہیں۔‘‘[3] ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی تعریف میں کیا کہے؟: نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کو بہر صورت اپنے دوست کی تعریف کرنی ہو (بشرطیکہ وہ اس کی خوبی جانتا ہو) تو اسے یہ الفاظ استعمال کرنے چاہئیں: میں سمجھتا ہوں کہ وہ شخص ایسا (متقی، نیک، عالم باعمل اور دیانتدار) ہے، تاہم اللہ تعالیٰ اس کا محاسب ہے، میں اللہ تعالیٰ کے سامنے کسی کو پاک قرار نہیں دے سکتا۔‘‘[4] مغفرت کی دعا دینے والے کے لیے دعا: جو شخص کہے: غَفَرَ اللهُ لك ’’اللہ تجھے معاف فرمائے۔‘‘ اسے کہو: ولک ’’اور اللہ تجھے بھی معاف کرے۔‘‘[5] محبت کا اظہار کرنے والے کے لیے دعا: جو شخص کہے: إنِّي أُحِبُّك في اللهِ ’’مجھے تم سے اللہ کے لیے محبت ہے۔‘‘ جواب میں دوسرا شخص کہے: أَحَبَّك الذي أحبَبْتَني لہ
[1] جامع الترمذي، حدیث: 2060۔ [2] صحیح البخاري، حدیث: 5623۔ [3] شرح صحیح الأدب المفرد للألباني، حدیث: 585، وشعب الإیمان للبیھقي، حدیث: 4876، اور قوسین والے الفاظ بیہقی نے شعب الایمان میں ایک اور سند سے زیادہ روایت کیے ہیں۔ [4] صحیح مسلم، حدیث: 3000۔ [5] السنن الکبرٰی للنسائي، حدیث: 10255,10254۔