کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 304
’’اللہ تمھارے لیے اس بچے میں برکت دے جوتمھیں عطا کیا گیا ہے اور تم عطا کرنے والے کا شکر کرو اور (یہ بچہ) اپنی جوانی کی قوتوں کو پہنچے اورتمھیں اس کا حسنِ سلوک نصیب ہو۔‘‘ مبارکباد سننے والا یہ جواب دے بارك الله لك وبارك عليك وجزاك الله خيرا ورزقك الله مثله واجزل ثوابك ’’اللہ تعالیٰ تمھارے لیے برکت دے اورتم پر برکت فرمائے اور اللہ تمھیں بہت بہتر بدلہ دے اور اللہ تمھیں اس جیسا عطا فرمائے اورتمھارا ثواب بہت زیادہ کرے۔‘‘[1] خوشخبری کی بات سننے والا کیا کہے؟: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اگر کوئی خوشی کی خبر آتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: الحمدُ للَّهِ الَّذي بنعمتِهِ تتمُّ الصّالحاتُ ’’سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس کے انعام کے باعث ہی نیک کام مکمل ہوتے ہیں۔‘‘[2] خوشی کے وقت کی دعا: سبحانَ اللهِ اللهُ أكبرُ ’’اللہ پاک ہے،[3] اللہ سب سے بڑا ہے۔‘‘[4] خوشخبری ملنے پر سجدۂ شکر: نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی خوشی کی بات کی اطلاع ملتی تو آپ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ ریز ہوجاتے تھے۔[5] بچوں کو اللہ کی پناہ میں دینے کی دعا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کو ان الفاظ کے ساتھ اللہ کی پناہ میں دیتے: أُعِيذُكما بكلِماتِ اللهِ التّامَّةِ، مِن كلِّ شيطانٍ وهامَّةٍ، ومِن كلِّ عينٍ لامَّةٍ ’’میں تم دونوں کو ہر شیطان اور زہریلے جانور سے اور ہر لگ جانے والی نظر سے اللہ تعالیٰ کے مکمل
[1] الأذکار للنووي، ص: 349، وتحفۃ المودود، ص: 52، والمغني لابن قدامۃ: 126/11۔ [2] سنن ابن ماجہ، حدیث: 3803۔ [3] صحیح البخاري، حدیث: 283۔ [4] صحیح البخاري، حدیث: 610۔ [5] سنن أبي داود، حدیث: 2774۔