کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 302
2. اللهمَّ إني أسألكَ برحمتكَ التي وَسِعَتْ كلَّ شيٍء أن تغفرَ لي ’’اے اللہ! بے شک میں تجھ سے تیری رحمت کے ذریعے سے جس نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے سوال کرتا ہوں، کہ تو مجھے بخش دے۔‘‘[1] افطاری کرانے والے کے لیے دعا أفطر عندكم الصائمونَ وأكل طعامَكم الأبرارُ وصلَّت عليكم الملائكةُ ’’روزے دار تمھارے ہاں افطار کرتے رہیں اور نیک لوگ تمھارا کھانا کھاتے رہیں اور اللہ کے فرشتے تمھارے لیے دعائیں کرتے رہیں۔‘‘[2] نفلی روزے میں دعوت قبول نہ کرنے والے کی دعا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جب تم میں سے کسی کو (کھانے کی) دعوت دی جائے تو اسے قبول کرنی چاہیے۔ اگر وہ روزہ دار ہو تو اسے دعا کرنی چاہیے،اوراگر وہ روزے سے نہ ہوتو اسے کھانا چاہیے۔‘‘[3] روزہ دار کو کوئی شخص گالی دے تو اُسے یہ کہنا چاہیے إني صائمٌ، إني صائمٌ ’’بلاشبہ میں روزے سے ہوں، بلاشبہ میں روزے سے ہوں۔‘‘[4] چھینک کی دعائیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو اسے کہنا چاہیے: الحمدُ للهِ ’’ہر قسم کی تعریف اللہ ہی کے لیے ہے۔‘‘ اور اس کے دوست یا بھائی کو کہنا چاہیے: يرحمك الله ’’اللہ تم پر رحم فرمائے۔‘‘ اورجب اس کا بھائی اسے یہ کہے تو چھینکنے والا اُسے یہ دُعا دے: يَهْديكم اللهُ ويُصلِحُ بالَكم ’’اللہ تمھیں ہدایت دے اور تمھارا حال ٹھیک کرے۔‘‘[5]
[1] سنن ابن ماجہ، حدیث: 1753، والأذکار للنووي، ص: 238، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ [2] سنن أبي داود، حدیث: 3854، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اہلِ خانہ کے ہاں افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے۔ [3] صحیح مسلم، حدیث: 1431۔ [4] صحیح البخاري، حدیث: 1894۔ [5] صحیح البخاري، حدیث: 6224۔