کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 295
اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ ’’اے اللہ مجھے(اس دن) اپنے عذاب سے بچانا جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا۔‘‘[1] 11. اللَّهمَّ عالمَ الغيبِ والشَّهادةِ فاطرَ السَّماواتِ والأرضِ ربَّ كلِّ شيءٍ ومليكَه أشهَدُ أنْ لا إلهَ إلّا أنتَ، أعوذُ بكَ من شَرِّ نَفْسي، ومن شَرِّ الشيْطانِ وشِرْكِه، وأنْ أقتَرِفَ على نَفْسي سوءًا، أو أجُرَّه إلى مُسلمٍ ’’اے اللہ! اے غیب اور حاضر کے جاننے والے! اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! اے ہر چیز کے رب اور اس کے مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں تجھ سے اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر اور اس کے شرک سے پناہ چاہتا ہوں اور اس بات سے بھی کہ میں اپنے ہی نفس کے خلاف کسی برائی کا ارتکاب کروں یا اسے کسی مسلمان کی طرف کھینچ لاؤں۔‘‘[2] 12. الحَمْدُ لِلَّهِ الذي أَطْعَمَنا وَسَقانا، وَكَفانا وَآوانا، فَكَمْ مِمَّنْ لا كافِيَ له وَلا مُؤْوِيَ ’’ہر قسم کی تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں کھلایا، پلایا اور ہمیں کافی ہوگیا اور ہمیں ٹھکانا دیا، (ورنہ) کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جن کی نہ کوئی کفایت کرنے والا ہے اور نہ ٹھکانا دینے والا۔‘‘[3] 13. اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ وَرَبَّ الْأَرْضِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْفُرْقَانِ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْءٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ
[1] سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5045۔ [2] سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5083، وجامع الترمذي، حدیث: 3392۔ [3] صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 2715۔