کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 29
محدث شام شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ سے ایک عجیب سہو ہوا ہے، انھوں نے ’’صفۃ صلاۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ (ص: 80) میں ایک ضعیف اور غیر صریح روایت کی بنیاد پر جہری نمازوں میں قراء ت فاتحہ کو منسوخ قرار دیا ہے، حالانکہ ان کی مستدل روایت کے راوی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے جہری و سری دونوں نمازوں میں مقتدی کا سورۂ فاتحہ پڑھنا ثابت ہے۔[1] مختصر یہ کہ نماز کے موضوع پر اردو اور دیگر زبانوں کی اکثر کتب پر اندھا دھند اعتماد صحیح نہیں بلکہ ایسی متعدد کتابوں نے عوام کو شکوک و شبہات میں مبتلا کر رکھا ہے۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن صاحب نے عوام و خواص کے لیے عام فہم اردو میں ’’نماز نبوی‘‘ کے نام سے کتاب مرتب کی ہے جس میں انھوں نے کوشش کی ہے کہ کوئی ضعیف حدیث شامل نہ ہونے پائے۔ راقم نے بھی تحقیق و تخریج کے دوران اس بات کی بھرپور سعی کی ہے کہ اس میں صرف مقبول احادیث لائی جائیں، اب ماشاء اللہ جدید ایڈیشن میں تحقیق و تخریج پر نظرثانی کی گئی ہے، لہٰذا وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ اس میں کوئی ضعیف روایت نہیں ہے۔ لیکن چونکہ انسان خطا کا پتلا ہے ، لہذا اہل علم سے درخواست ہے کہ اگر کسی حدیث کی علت پر مطلع ہوں تو راقم کو آگاہ کریں تاکہ آئندہ ایڈیشن میں اس کی تلافی کی جاسکے ۔ یہ انتہائی مسرت کی بات ہے کہ کتاب وسنت کی نشر و اشاعت کا عالمی ادارہ ’’ دار السلام ‘‘ نماز نبوی کو جدید اسلوب طباعت کے تمام دلکش محاسن کے ساتھ شائع کر رہا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مدیر اعلیٰ دارالسلام محترم عبدالمالک مجاہد حفظہ اللہ ، مدیر دارالسلام لاہور جناب حافظ عبدالعظیم صاحب اسد حفظہ اللہ اور ان کے معاونین کرام کو بیش از بیش جزائے خیر عطا فرمائے اور اس پیشکش کو میرے لیے بھی توشۂ آخرت بنائے۔ آمین! ( اگست 2008ء ) ابو طاہر حافظ زبیر علیزئی محمدی
[1] دیکھیے: صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 395، وصحیح أبي عوانۃ: 128/2، وسندہ صحیح۔