کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 285
اُمورِ تدفین و زیارت ٭ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (( ثَلاثُ ساعاتٍ كانَ رَسولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَنْهانا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ، أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتانا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بازِغَةً حتّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قائِمُ الظَّهِيرَةِ حتّى تَمِيلَ الشَّمْسُ، وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حتّى تَغْرُبَ )) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین اوقات میں نماز پڑھنے اور مردوں کو دفن کرنے سے منع فرمایا: 1. طلوع آفتاب کے وقت حتی کہ وہ بلند ہوجائے۔ 2. جب سورج دوپہر کے وقت عین سر پر ہو حتیٰ کہ وہ ڈھل جائے۔ 3. غروب آفتاب کے وقت حتی کہ وہ غروب ہوجائے۔[1] ٭ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نماز فجر اور نماز عصر کے بعد نماز جنازہ ادا کی جاسکتی ہے۔[2] ٭ قبر گہری کھودیں، اسے ہموار اور صاف رکھیں۔[3] ٭ میت کو قبر کے پاؤں کی طرف سے قبر میں داخل کریں۔[4] ٭ میت کو قبر میں رکھتے ہوئے یہ دعا پڑھیں: بسمِ اللَّهِ، وعلى ملَّةِ رسولِ اللَّهِ ’’اللہ کے نام کے ساتھ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر (ہم اسے دفن کرتے ہیں)۔‘‘ [5]
[1] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 831۔ [2] الموطأ للإمام مالک، الجنائز، حدیث: 548، اس کی سند صحیح بلکہ أصح الأسانید ہے۔ [3] [صحیح] سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: 3215، وسندہ صحیح، جامع الترمذي، الجھاد، حدیث: 1713، امام ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔ [4] [صحیح] سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: 3211، وسندہ صحیح، امام بیہقی نے: 54/4 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [5] [صحیح] سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: 3213، وھو حدیث صحیح، امام حاکم اور امام ذہبی نے المستدرک: 366/1 میں اسے صحیح کہا ہے۔ (شاھدہ عند الحاکم: 366/1 وسندہ صحیح)