کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 280
دینے سے بے نیاز ہے۔ اگر یہ نیک تھا تو اس کی نیکیوں میں اضافہ فرما اوراگر یہ گناہ گار تھا تواس سے درگزر فرما۔‘‘[1] عورت کی نماز جنازہ: عورت کے جنازے کے لیے بھی مذکورہ دعائیں ہی پڑھی جائیں، البتہ ضمیروں میں تبدیلی کر لی جائے، یعنی لَہٗ کی جگہ لھا، وَارْحَمْہُ کی جگہ وَارْحَمْھَا وغیرہ، تاہم یہ ضروری نہیں۔ علمائے کرام نے لکھا ہے کہ ضمیر کی تبدیلی کے بغیر یہ دعائیں عورت کے لیے بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔ واللّٰہ أعلم۔ بچے کی نماز جنازہ کی دعائیں، پہلی دعا اللَّهمَّ أَعِذْهُ مِن عذابِ القبرِ ’’اے اللہ! اسے عذابِ قبر سے بچا۔‘‘ [2] دوسری دعا اللَّهمَّ اجعلْهُ فرَطًا وذُخرًالوالدیہ وشفيعا ومجابا الله ثقل به موازينها واعظم به اجورهما والحقه بصالح المؤمنين واجلعه في كفالة ابراهيم وقه برحمتك عذاب الجيحم وابدله دارا خيرا من داره واهلا خيرا من اهله اللهم اغفر لاسلافنا وافراطنا ومن سبقنا بالايمان ’’الٰہی! اسے میر منزل اور اپنے والدین کے لیے ذخیرہ بنادے اور (ان کے لیے) ایسا سفارشی بنادے جس کی سفارش قبول ہو۔ اے اللہ! اس کی وجہ سے ان دونوں کے ترازو بھاری کردے اور اس کی وجہ سے ان کے اجرزیادہ کردے اوراسے صالح مومنوں کے ساتھ ملا دے اور اسے ابراہیم ( علیہ السلام ) کی کفالت میں کردے اور اسے اپنی رحمت سے دوزخ کے عذاب سے بچا اوراسے بدلے میں (ایسا)
[1] الموطأللإمام مالک: 228/1، والمستدرک للحاکم: 359/1، حدیث: 1328، والمعجم الکبیر للطبراني: 249/22، وأحکام الجنائزللألباني، ص: 159۔ [2] الموطأ للإمام مالک: 228/1، والسنن الکبرٰی للبیھقي: 9/4، والمصنف لابن أبي شیبۃ: 10/3، حدیث: 11587، شعیب الارناؤط نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے۔ دیکھیے تحقیق شرح السنۃ للبغوي: 357/5، حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے ایک ایسے بچے کی نمازِ جنازہ ادا کی جو بالکل معصوم تھا۔میں نے انھیں انھی الفاظ میں دعا کرتے ہوئے سنا تھا۔