کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 278
نے سورۂ فاتحہ پڑھی اور فرمایا: (میں نے یہ اس لیے کیا ہے) تاکہ تم جان لو کہ یہ سنت ہے۔[1] اس سے جہری قراء ت بھی ثابت ہوئی، بڑے افسوس اور تعجب کی بات ہے کہ جو حضرات اٹھتے بیٹھتے ’’فاتحہ‘‘ کا نام لیتے ہیں، وہ نماز جنازہ میں اسے پڑھتے ہی نہیں۔ طلحہ بن عبداللہ رحمہ اللہ کی ایک روایت میں سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی دوسری سورت پڑھنے کا بھی ذکر ہے۔[2] معلوم ہوا کہ تکبیر اولیٰ کے بعد سورۂ فاتحہ کا پڑھنا سنت ہے۔ سورۂ فاتحہ اور کوئی دوسری سورت پڑھ کر امام کو دوسری تکبیر کہنی چاہیے اور پھر نماز والا درود شریف پڑھیں۔ اس کے بعد تیسری تکبیر کہہ کر یہ دعائیں یا ان میں سے کوئی دعا پڑھیں: نماز جنازہ کی دعائیں: پہلی دعا اللَّهُمَّ اغفِرْ لحَيِّنا ومَيّتِنا، وشاهِدِنا وغائِبِنا، وصَغيرِنا وكبيرِنا، وذَكرِنا وأُنْثانا، اللَّهُمَّ من أحيَيتَهُ منّا فأحيهِ على الإسلامِ، ومن تَوَفَّيتَهُ منّا فَتَوَفَّهُ على الإيمانِ، اللَّهُمَّ لا تَحرِمنا أجرَهُ ولا تُضِلَّنا بعدَهُ ’’اے اللہ! ہمارے زندہ اور مردے کو، چھوٹے اور بڑے کو، مرد اور عورت کو، حاضر اور غائب کو بخش دے۔ اے اللہ ! ہم میں سے جسے تو زندہ رکھے، اسے اسلام پر زندہ رکھ اور ہم میں سے جسے تو فوت کرے، اسے ایمان پر فوت کر۔ اے اللہ! ہمیں اس (میت) کے اجر سے محروم نہ رکھ اور اس کے بعد ہمیں کسی گمراہی اور آزمائش میں نہ ڈال۔‘‘ [3] دوسری دعا اللَّهُمَّ، اغْفِرْ له وارْحَمْهُ وَعافِهِ واعْفُ عنْه، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، واغْسِلْهُ بالماءِ والثَّلْجِ والْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الخَطايا كما نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأبْيَضَ
[1] صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1335۔ [2] [صحیح] سنن النسائي، الجنائز، حدیث: 1989، وسندہ صحیح۔ [3] [حسن] سنن ابن ماجہ، الجنائز، حدیث: 1498، وسنن أبي داود، الجنائز، حدیث: 3201، وسندہ حسن، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث:757 میں اسے صحیح کہا ہے۔ یحییٰ بن ابی کثیر نے سماع کی تصریح کر دی ہے۔ والحمدللّٰہ۔