کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 276
اور مصیبت کے مارے کو دعا دینا ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسے کے متعلق جو حالت نزع میں تھے، اپنی بیٹی کو یہ کلماتِ تعزیت بھیجے:
أنَّ لِلَّهِ ما أخَذَ وله ما أعْطى، وكُلُّ شيءٍ عِنْدَهُ بأَجَلٍ مُسَمًّى
’’یقینا اللہ کا (مال)ہے جو اس نے لے لیا اور اسی کا ہے جو اس نے دے رکھا ہے۔ اس کے ہاں ہر چیز کا وقت مقرر ہے۔‘‘
(پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام لے جانے والے سے کہا:) ’’اسے حکم دینا کہ صبر کرکے اس کے اجر و ثواب کی امید رکھے۔‘‘ [1]
معلوم ہوا کہ اس دعا کے بعد لواحقین کو صبر کرنے اور ثواب کی امید رکھنے کی تلقین بھی کرنی چاہیے۔
[1] صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7377، وصحیح مسلم، الجنائز، حدیث: 923۔