کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 271
تجہیز و تکفین
عالم نزع میں تلقین:
نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان لوگوں کو جو مرنے کے قریب ہوں لا إلَهَ إلّا اللَّهُ کی تلقین کرو۔‘‘ [1] یعنی ان کے قریب لا إلَهَ إلّا اللَّهُ پڑھو تا کہ اسے سن کر وہ بھی پڑھیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کا آخری کلام لا إلَهَ إلّا اللَّهُ ہوا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔‘‘ [2]
کیونکہ اس نے آثار موت دیکھ کر نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ سے ڈر کر لا إلَهَ إلّا اللَّهُ پڑھا لیکن چند ہی لمحوں بعد اللہ تعالیٰ کی قضا آ گئی اور لا إلَهَ إلّا اللَّهُ اس کی زندگی کا آخری کلام بن گیا۔ اللہ تعالیٰ سب کو اس کی توفیق دے۔ آمین۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم کسی بیمار یا میت کے پاس جاؤ تو بھلائی کی بات کہو کیونکہ اس وقت تم جو کچھ کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔‘‘ [3]
مرنے والے کے پاس سورۂ یٰسین پڑھنے والی روایت (سنن أبي داود،حدیث: 3121) کو علامہ نووی نے ضعیف کہا ہے اور امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس بارے میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں۔[4]
موت کی آرزو کرنے کی ممانعت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’موت کی آرزو نہ کرو۔ اگر تم نیک ہو تو شاید زیادہ نیکی کر سکو اور اگر بدکار ہو تو، توبہ کر کے اللہ کو راضی کر سکو۔‘‘ [5]
[1] صحیح مسلم، الجنائز، حدیث: 917,916۔
[2] [حسن] سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: 3116، وسندہ حسن، امام حاکم اور امام ذہبی نے المستدرک: 351/1،500 میں اسے صحیح کہا ہے۔
[3] صحیح مسلم، الجنائز، حدیث: 919۔
[4] التلخیص الحبیر: 104/2۔
[5] صحیح البخاري، التمني، حدیث: 7235۔