کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 270
ساتویں دعا: جبریل امین علیہ السلام کا دم: سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبرئیل علیہ السلام نے آکر کہا: اے محمد! کیا آپ بیمار ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں‘‘ تو جبرئیل علیہ السلام نے (یہ) کلمات پڑھ کر آپ پر دم کیا: بسمِ اللَّهِ أرقيكَ، مِن كلِّ شيءٍ يؤذيكَ، مِن شرِّ كلِّ نفسٍ أو عَينٍ، أو حاسِدٍ اللَّهُ يَشفيكَ، بِسمِ اللَّهِ أَرقيكَ ’’اللہ تعالیٰ کا نام لے کر میں آپ پر دم کرتا ہوں ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف دے، ہر نفس اور ہر حاسد کی آنکھ کے شر سے، اللہ تعالیٰ آپ کو شفا دے۔ میں اللہ کا نام لے کر آپ پر دم کرتا ہوں۔‘‘ [1] وضاحت: ان احادیث سے معلوم ہوا کہ1. اپنے آپ پر خود دم کرنا 2. جو دم کرانے آئے، اسے دم سکھانا کہ وہ خود ہی اپنے آپ پر دم کرے 3. مریض کے مطالبے کے بغیر اسے دم کرنا4. یا مریض کا کسی سے دم کرانا سب جائز ہے، لیکن افسوس کہ مسلمان صرف آخری جائز (دم کروانے) پر ہی عمل کرتے ہیں۔ اپنے آپ کو دم کرنے کی سنت تقریباً ختم ہو چکی ہے کیونکہ اس میں ایک آدھ دعا یاد کرنی پڑتی ہے۔ یاد رکھیے! براہ راست اللہ تعالیٰ سے مانگنا انتہائی سعادت کی بات ہے۔ یہ عین عبادت ہے۔ مریض کی دعا تو ویسے بھی بہت قبول ہوتی ہے، لہٰذا مریض کو چاہیے کہ نہ صرف خود دم کرے بلکہ استغفار کو معمول بنائے، اس سے تکلیف سے جلد نجات ملے گی اور درجات بڑھیں گے، نیز خوب دعائیں کرے اللہ تعالیٰ قبول کرے گا۔ ان شاء اللّٰہ۔
[1] صحیح مسلم، السلام، حدیث: 2186۔