کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 268
عیادت کی دعائیں:
جب مریض کی عیادت کے لیے جائیں تو اس کے حق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلی ہوئی مندرجہ ذیل دعائیں کریں:
پہلی دعا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی تیمارداری کے لیے جاتا ہے اور اس کے سر کے پاس بیٹھ کر سات مرتبہ یہ کلمات پڑھتا ہے تو وہ شفایاب ہو جاتا ہے الّا یہ کہ اس کی موت کا وقت ہی آ چکا ہو۔‘‘
أسألُ اللهَ العظيمَ ربَّ العرشِ العظيمِ أن يشفيَكَ
’’میں! بزرگ و برتر اللہ، عرش عظیم کے رب سے سوال کرتا ہوں کہ وہ تجھے شفا دے۔‘‘ [1]
دوسری دعا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک اعرابی کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور اس سے یہ کلمات کہے:
لا بَأْسَ، طَهُورٌ إنْ شاءَ اللَّهُ
’’کوئی حرج نہیں (غم نہ کر) اگر اللہ نے چاہا تو (یہی بیماری تجھے گناہوں سے) پاک کرنے والی ہے۔‘‘ [2]
تیسری دعا: سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مریض (کے جسم) پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے تھے:
أذْهِبِ الباسَ رَبَّ النّاسِ، واشْفِ أنْتَ الشّافِي، لا شِفاءَ إلّا شِفاؤُكَ، شِفاءً لا يُغادِرُ سَقَمًا
’’اے انسانوں کے رب! بیماری کو دور کر اور شفا دے۔ تو ہی شفا دینے والا ہے۔ تیری شفا کے سوا کوئی شفا نہیں، ایسی شفا (دے)جو کسی بیماری کو (باقی) نہیں چھوڑتی۔‘‘ [3]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کسی مسلمان کو کوئی تکلیف (مصیبت یا نقصان) پہنچے تو وہ یہ دُعا پڑھے، (اس کی برکت سے) اللہ تعالیٰ بدلے میں (نقصان شدہ) شے سے زیادہ اچھی چیز عطا فرما دیتا ہے:
إنّا للَّهِ وإنّا إليهِ راجعونَ ، اللَّهمَّ أْجُرْني في مُصيبَتي واخلُفني خيرًا مِنها
[1] [صحیح] سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: 3106، وھو حدیث صحیح، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 714 میں، امام حاکم نے المستدرک: 416/4-342/1 میں اور امام نووی نے المجموع: 110/5 میں اسے صحیح کہا ہے۔
[2] صحیح البخاري، المرضیٰ، حدیث: 5656۔
[3] صحیح البخاري، الطب، حدیث: 5750، وصحیح مسلم، السلام، حدیث: 2191۔