کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 267
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے، اسے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے۔‘‘ [1]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان کو جو بھی رنج، دکھ، فکر اور غم پہنچتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کانٹا (بھی) چبھتاہے تو وہ تکلیف اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے۔‘‘[2]
مزید فرمایا: ’’جب کسی مسلمان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے گناہ اس طرح مٹاتا ہے جس طرح (پت جھڑ میں) درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔‘‘ [3]
نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بخار (ہو جائے تو اس) کو برا نہ کہو کیونکہ بخار آدمی کے گناہ اس طرح دور کرتا ہے جس طرح بھٹی لوہے سے میل کو دور کرتی ہے۔‘‘ [4]
نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’اللہ تعالیٰ مسافر اور مریض کو ان اعمال کے برابر اجر دیتا ہے جو وہ گھر میں اور تندرستی کی حالت میں کرتا تھا۔‘‘ [5]
نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ جب میں کسی بندے کو اس کی دو محبوب چیزوں (یعنی آنکھوں کے سلسلے) میں آزماتا ہوں (اور اسے بینائی سے محروم کرتا ہوں) اگر وہ صبر کرے تو اس کے بدلے میں اسے جنت دوں گا۔‘‘ [6]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کالی عورت آئی اور اس نے عرض کی کہ مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے اور میرا ستر کھل جاتا ہے، آپ میرے لیے اللہ سے دعا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم صبر کرو تو تمھارے لیے جنت ہے اور اگر تم چاہو تو میں دعا کیے دیتا ہوں کہ اللہ تمھیں صحت سے نوازے۔‘‘ وہ کہنے لگی کہ میں صبر کروں گی۔ پھر کہنے لگی کہ میرا ستر کھل جاتا ہے، اللہ سے دعا کریں کہ ستر نہ کھلے (تاکہ میں بے پردہ نہ ہو جاؤں۔) چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا فرمائی۔[7]
[1] صحیح البخاري، المرضٰی، حدیث: 5645۔
[2] صحیح البخاري، المرضیٰ، حدیث: 5642-5640، وصحیح مسلم، البر والصلۃ، حدیث: 2572۔
[3] صحیح البخاري، المرضٰی، حدیث: 5647، وصحیح مسلم، البرو الصلۃ، حدیث: 2571۔
[4] صحیح مسلم، البروالصلۃ، حدیث: 2575۔
[5] صحیح البخاري، الجھاد و السیر، حدیث: 2996۔
[6] صحیح البخاري، المرضٰی، حدیث: 5653۔
[7] صحیح البخاري، المرضٰی، حدیث: 5652، وصحیح مسلم، البروالصلۃ، حدیث: 2576۔