کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 266
مریضوں کی عیادت کا مسنون طریقہ
بیمار پرسی:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( حَقُّ المُسْلِمِ على المُسْلِمِ خَمْسٌ: رَدُّ السَّلامِ، وعِيادَةُ المَرِيضِ، واتِّباعُ الجَنائِزِ، وإجابَةُ الدَّعْوَةِ، وتَشْمِيتُ العاطِسِ))
’’مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں: 1. (جب ملے تو اسے سلام کہے یا اس کے)سلام کا جواب دے۔2. جب بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے۔ 3.جب مر جائے تو اس کا جنازہ پڑھے۔4. جب دعوت دے تو اسے قبول کرے۔5.اگر وہ چھینک پر (الحمدُ للهِ) کہے، تو جواب میں (يرحمك الله) کہے۔‘‘ [1]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو مسلمان دوسرے مسلمان کی دن کے اول حصے میں (دوپہر سے پہلے) عیادت کرتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کے لیے شام تک رحمت و مغفرت کی دعا کرتے ہیں اور جو مسلمان دن کے آخری حصے میں (دوپہر کے بعد)عیادت کرتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کے لیے صبح تک رحمت اور مغفرت کی دعا کرتے ہیں، اور اس کے لیے جنت میں باغ ہے۔‘‘ [2]
نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی تیمارداری کے لیے جاتا ہے تو وہ واپس آنے تک جنت کے میوے چنتا (رہتا) ہے۔‘‘ [3]
[1] صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1240، وصحیح مسلم، السلام، حدیث: 2162۔
[2] [حسن] سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: 3098، وھو حدیث حسن، جامع الترمذي، الجنائز، حدیث: 969، امام ترمذی نے اسے حسن جبکہ امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 710 میں، امام حاکم نے المستدرک: 342,341/1 میں اور حافظ ذہبی نے صحیح کہاہے۔
[3] صحیح مسلم، البروالصلۃ، حدیث: 2568۔