کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 264
کہ جب آپ یہ عمل کریں تو اللہ ذوالجلال آپ کے اگلے پچھلے، نئے پرانے، انجانے میں اور جانے بوجھے کیے ہوئے، تمام چھوٹے بڑے، پوشیدہ اور ظاہر گناہ معاف فرما دے۔ وہ دس خصلتیں یہ ہیں: آپ چار رکعات نفل اس طرح ادا کریں کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ اور کوئی دوسری سورت پڑھیں۔ جب آپ اس قراء ت سے فارغ ہو جائیں تو قیام ہی کی حالت میں یہ کلمات پندرہ بار پڑھیں: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ ، پھر آپ رکوع میں جائیں (تسبیحات رکوع سے فارغ ہو کر) رکوع میں انھی کلمات کو دس بار دہرائیں، پھر آپ رکوع سے اٹھ جائیں اور (سمِعَ اللَّهُ لمن حمِدَه وغیرہ سے فارغ ہو کر) دس بار یہی کلمات پڑھیں، پھر سجدے میں جائیں اور (سجدے کی تسبیحات اور دعائیں پڑھنے کے بعد)یہی کلمات دس بار پڑھیں، پھر سجدے سے سر اٹھائیں اور (اس جلسے میں جو دعائیں ہیں وہ پڑھ کر) دس بار یہی کلمات دہرائیں، پھر (دوسرے) سجدے میں چلے جائیں۔ (پہلے سجدے کی طرح) دس بار پھر یہی تسبیح ادا کریں، پھر سجدے سے سر اٹھائیں (اور جلسۂ استراحت میں کچھ اور پڑھے بغیر) دس بار اس تسبیح کو دہرائیں۔ یوں ایک رکعت میں کل پچھتر(75) تسبیحات ہوجائیں گی۔ اسی طرح چاروں رکعات میں یہ عمل دہرائیں۔ اگر آپ طاقت رکھتے ہوں تو نماز تسبیح روزانہ ایک بار پڑھیں۔ اگر آپ ایسا نہ کر سکتے ہوں تو ہر جمعے میں ایک بار پڑھیں۔ یہ بھی نہ کر سکتے ہوں تو ہر مہینے میں ایک بار پڑھیں۔ یہ بھی نہ کر سکیں تو سال میں ایک بار پڑھیں۔ اگر آپ سال بھر میں بھی ایک بار ایسا نہ کرسکتے ہوں تو زندگی میں ایک بار ضرور پڑھیں۔‘‘ [1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (الخصال المکفرۃ اور أمالي الأذکار میں) فرماتے ہیں کہ یہ حدیث کثرت طرق کی بنا پر حسن درجے کی ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام حاکم اور حافظ ذہبی رحمہم اللہ نے اس حدیث کی تقویت کی طرف اشارہ کیا ہے اور یہ حق ہے کیونکہ اس کے بہت سے طرق ہیں۔ علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ نے مرعاۃ (حدیث: 1339)کی شرح میں اور شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ نے بھی اسے حسن کہا ہے، جبکہ خطیب بغدادی، امام نووی
[1] [حسن] سنن أبي داود، التطوع، حدیث: 1297، وسندہ حسن، وسنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، حدیث: 1386۔ امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1216میں، امام حاکم اور امام ذہبی نے المستدرک: 318/1 میں اسے صحیح کہا ہے۔