کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 262
سے برا ہے تو اس (کام)کو مجھ سے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لیے بھلائی مہیا کر جہاں (کہیں بھی) ہو۔ پھر مجھے اس سے راضی کر دے۔‘‘ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: هذا الامر کی جگہ اپنی حاجت اور ضرورت کا نام لو۔[1] اگر عربی زبان میں اپنی حاجت کا نام لے سکو توبہتر ہے ورنہ یہ دعا انھی الفاظ سے پڑھ کر بعد میں اپنی بولی میں اپنی حاجت کا اظہار کیجیے۔ جب آپ یہ مسنون استخارہ کر کے کوئی کام کریں گے تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ضرور اس میں بہتری کی صورت پیدا کرے گا اور برے انجام سے بچائے گا۔ استخارہ رات یا دن کی جس گھڑی میں بھی آپ چاہیں کر سکتے ہیں، سوائے اوقات مکروہہ کے۔ ضروری وضاحت: بعض لوگ خود استخارہ کرنے کی بجائے دوسروں سے استخارہ کراتے ہیں۔ یہ نہایت غلط طرز عمل ہے جو ایک وبا کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ اس وبا نے جگہ جگہ دوسروں کے لیے استخارہ کرنے والے سپیشلسٹ پیدا کر دیے ہیں، واقعہ یہ ہے کہ اپنے لیے خود استخارہ کرنے کی بجائے کسی اور سے استخارہ کرانا خلاف سنت ہی نہیں بلکہ کاہن اور نجومی کی تصدیق کرنے کے مترادف ہے، خصوصاً جب استخارہ کروانے والا استخارہ کرواتا ہی اس نیت سے ہے کہ مجھے ان ’’بزرگوں‘‘ سے کوئی پکی خبر یا واضح مشاہدہ ملے گا۔ بعدازاں وہ اس ’’خبر‘‘ کو من و عن سچا جان کر کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے، حالانکہ استخارے کے لیے نہ تو یہ لازمی ہے کہ یہ سونے سے پہلے کیا جائے نہ یہ ضروری ہے کہ خواب میں کوئی واضح اشارہ ہو جائے گا۔ سیدھی سی بات ہے کہ کام کا ارادہ رکھنے والا شخص استخارہ کرے، نیک اور تجربہ کار لوگوں سے مشورہ کرے، اس کے بعدوہ جو کام کرے گا، اللہ تعالیٰ اس میں بہتری پیدا فرمائے گا۔ إن شاء اللّٰہ تعالٰی۔
[1] صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1162و 6382۔