کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 261
نماز استخارہ جب کسی شخص کو کوئی (جائز) کام درپیش ہو اور وہ متردد ہو کہ یہ کام کروں یا نہ کروں؟ یا جب کسی کام کا ارادہ کرے تو اس موقع پر استخارہ کرنا سنت ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ دو رکعت نفل خشوع و خضوع اور حضور قلب سے پڑھے۔ رکوع و سجود اور قومہ و جلسہ بڑے اطمینان سے کرے، پھر فارغ ہو کر یہ دعا پڑھے: اللَّهُمَّ إنِّي أسْتَخِيرُكَ بعِلْمِكَ، وأَسْتَقْدِرُكَ بقُدْرَتِكَ، وأَسْأَلُكَ مِن فَضْلِكَ العَظِيمِ، فإنَّكَ تَقْدِرُ ولا أقْدِرُ، وتَعْلَمُ ولا أعْلَمُ، وأَنْتَ عَلّامُ الغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أنَّ هذا الأمْرَ خَيْرٌ لي في دِينِي ومعاشِي وعاقِبَةِ أمْرِي فاقْدُرْهُ لي ويَسِّرْهُ لِي، ثُمَّ بارِكْ لي فِيهِ وإنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أنَّ هذا الأمْرَ شَرٌّ لي في دِينِي ومعاشِي وعاقِبَةِ أمْرِي فاصْرِفْهُ عَنِّي واصْرِفْنِي عنْه، واقْدُرْ لي الخَيْرَ حَيْثُ كانَ، ثُمَّ ا رَضِّنِي به ’’اے اللہ! یقینا میں (اس کام میں)تجھ سے تیرے علم کی مدد سے خیر مانگتا ہوں اور (حصول خیر کے لیے) تجھ سے تیری قدرت کے ذریعے سے استطاعت مانگتا ہوں اور میں تجھ سے تیرا فضل عظیم مانگتا ہوں۔ بے شک تو (ہر چیز پر) پوری طرح قادر ہے اور میں (کسی چیز پر) قادر نہیں۔ تو (ہر کام کا انجام) جانتا ہے اور میں (کچھ) نہیں جانتا اور تو تمام غیبوں کا جاننے والا ہے۔ الٰہی! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (جس کا میں ارادہ رکھتا ہوں) میرے لیے میرے دین، میری زندگی اور میرے انجام کار کے لحاظ سے بہتر ہے تو اسے میرے لیے مقدر کر اور آسان فرما، پھر اس میں میرے لیے برکت پیدا فرما۔ اور اگر تیرے علم میں یہ کام میرے لیے میرے دین، میری زندگی اور میرے انجام کار کے لحاظ