کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 260
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے آدم کے بیٹے! تو خالص میرے لیے چار رکعت (اشراق کی) اول دن میں پڑھ، میں اس دن کے آخر تک تیری کفایت کروں گا۔‘‘ [1]
وضاحت: کفایت کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ تیرے کام سنوار دوں گا۔ واللّٰہ أعلم۔
معاذہ تابعیہ رحمہ اللہ نے ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ضحٰی کی کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:چار رکعتیں اور جس قدر اللہ تعالیٰ چاہتا آپ (اس سے) زیادہ (بھی) پڑھتے تھے۔[2]
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن غسل کیا اور (چاشت کے وقت)آٹھ رکعات نماز پڑھی۔[3] معلوم ہوا کہ اشراق کی رکعتیں دو، چار یا آٹھ ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:مجھے میرے پیارے محبوب نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تین چیزوں کی وصیت کی: ہر (قمری) مہینے (میں ایام بیض: 14,13اور15تاریخ)کے تین روزے، چاشت کی نماز اور سونے سے پہلے وتر پڑھنا۔ جب تک میں زندہ رہوں گا انھیں نہیں چھوڑوں گا۔[4]
[1] [صحیح] سنن أبي داود، التطوع، حدیث: 1289، وھو حدیث صحیح، وجامع الترمذي، الوتر، حدیث: 475۔ امام ترمذی اور حافظ ذہبی نے اسے حسن اور قوی الاسناد جبکہ امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 634 میں اسے صحیح کہا ہے۔
[2] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 719۔
[3] صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1176، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 336-(80)۔
[4] صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1178، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 721۔