کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 26
رکعتیں پڑھی جاتی ہیں۔‘‘ [1] حالانکہ صحیح بخاری کی اس حدیث میں ’’ایک سلام سے‘‘ کے الفاظ قطعاً نہیں ہیں۔ بلکہ صحیح مسلم میں ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت درج ذیل الفاظ کے ساتھ مروی ہے: ((يُسَلِّمُ بيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَيُوتِرُ بواحِدَةٍ)) ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر دو رکعتوں پر سلام پھیرتے اور ایک وتر پڑھتے تھے۔‘‘[2] ٭ شرح معانی ا لآ ثار ( 129/1، ایک نسخے کے مطابق، ص: 151، ایک اور نسخہ کے مطابق، ص: 219) اور نصب الرایہ ( 12/2) میں ابن عمر، زید بن ثابت اور جابر رضی اللہ عنہم سے ایک حدیث مروی ہے جبکہ جناب فیض احمد ککروی صاحب نے اسے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا ہے۔[3] ٭ موضوع (من گھڑت) احادیث: جامع ترمذی اور سنن ابن ما جہ میں فائد بن عبدالرحمٰن أبوالورقاء عن عبداللّٰہ بن أبي أوفٰی کی سند سے ’’صلاۃ الحاجۃ‘‘ والی حدیث مروی ہے۔[4] اسے ابوالقاسم رفیق دلاوری نے ’’عماد الدین‘‘(ص: 440,439 بحوالہ جامع ترمذی وقال:حدیث غریب) میں نقل کیا ہے، حالانکہ فائد مذکور کے بارے میں امام ابوحاتم رازی (متوفی 277ھ)فرماتے ہیں: (( واحاديثه عَنِ ابْنِ أَبِي أوفيٰ بواطيل)) ’’فائد بن عبدالرحمن کی سیدنا ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کردہ احادیث باطل ہیں۔‘‘[5] حاکم نیشاپوری فرماتے ہیں: ((يروي عن ابن ابي اوفي احاديث موضوعة )) ’’فائد بن عبدالرحمن سیدنا ابن ابی اوفی ٰ رضی اللہ عنہ (کے حوالے) سے موضوع روایات بیان کرتا تھا۔‘‘[6] محمد زکریا صاحب کے’’تبلیغی نصاب‘‘ میں بھی فائد مذکور کو ’’متروک‘‘ لکھا گیا ہے۔[7] محدث ابن جوزی رحمہ اللہ نے فائد کی یہ روایت اپنی کتاب ’’الموضوعات‘‘: 140/2میں ذکر کی ہے۔
[1] رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقۂ نماز، ص: 296۔ [2] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 736 [3] نماز مدلل، ص: 91۔ [4] جامع الترمذي، الوتر، حدیث: 479، وسنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، حدیث: 1384۔ [5] تھذیب التھذیب: 230,229/8، وکتاب الجرح والتعدیل: 84/7۔ [6] المدخل إلی الصحیح، ص: 184۔55، وتھذیب التھذیب: 230/8 [7] تبلیغی نصاب، ص: 599، و فضائل ذکر، ص: 121، حدیث: 35۔