کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 259
نماز اشراق
ضُحٰی کے معنی ہیں دن کا چڑھنا اور اشراق کے معنی ہیں طلوع آفتاب۔ جب آفتاب طلوع ہو کر ایک نیزے کے برابر بلند ہو جائے تو اس وقت نوافل پڑھنا نماز اشراق کہلاتا ہے۔ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں اس نماز کو صلاۃ الاوَّابین بھی کہا گیا ہے۔[1]
نوٹ: مغرب اور عشاء کے درمیان پڑھی جانے والی نماز کو جس روایت میں صلاۃ الاوابین کہا گیا ہے، وہ مرسل (ضعیف)ہے ۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( يُصْبِحُ عَلَى كُلِّ سُلَامَى مِنْ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ فَكُلُّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةٌ وَكُلُّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةٌ وَكُلُّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةٌ وَكُلُّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةٌ وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ وَنَهْيٌ عَنْ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ وَيُجْزِئُ مِنْ ذَلِكَ رَكْعَتَانِ يَرْكَعُهُمَا مِنْ الضُّحَى))
’’ہر صبح آدمی پر لازم ہے کہ اپنے (جسم کے) ہر بند (جوڑ)کے بدلے صدقہ خیرات کرے۔ ہر تسبیح صدقہ ہے۔ ہر تحمید صدقہ ہے۔ ہر تہلیل صدقہ ہے۔ ہر تکبیر صدقہ ہے۔ امر بالمعروف صدقہ ہے اور نہی عن المنکربھی صدقہ ہے۔ اور ان سب چیزوں سے ضحٰی کی دو رکعتیں کفایت کرتی ہیں۔‘‘ [2]
وضاحت: تسبیح سے مراد ہے: سبحان اللهِ کہنا۔ تحمید: الحمدُ للهِ کہنا۔ تہلیل: لا إلهَ إلّا اللهُ کہنا۔
تکبیر: اللَّهُ أَكْبرُ کہنا، امر بالمعروف:نیکی کا حکم یا ترغیب دینا۔ نہی عن المنکر: بدی سے روکنا یا نفرت دلانا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چاشت (اشراق)کی نماز کی کم از کم تعداد دو رکعت ہے۔ واللّٰہ أعلم۔
[1] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 748۔
[2] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 720۔