کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 258
ہاتھوں کی طرح ہمارے حالات پلٹ دے اور قحط کو خوشحالی سے بدل دے، یقینا اس ساری کائنات کے تمام تر حالات صرف تیرے ہی اختیار میں ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو لے کر بارش طلب کرنے کے لیے عیدگاہ کی طرف نکلے، انھیں دو رکعت نماز پڑھائی اور اس میں بلند آواز سے قراءت کی۔ [1]
نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید کی طرح لوگوں کو دو رکعت نماز استسقاء پڑھائی۔[2]
خطبہ نمازِ استسقاء سے پہلے ہے ۔[3]
سیدنا عبداللہ بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ نے نماز استسقاء بغیر اذان اور اقامت کے پڑھائی۔[4]
ابن بطال رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ نماز استسقاء میں اذان اور اقامت نہیں ہے۔
[1] صحیح البخاري، الاستسقاء، حدیث: 1024۔
[2] [حسن] جامع الترمذي، الجمعۃ، حدیث: 558، وسنن أبي داود، صلاۃ الاستسقاء، حدیث: 1165، وسندہ حسن] امام ترمذی نے، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1405میں اور امام نووی نے المجموع: 67/5 میں اسے صحیح کہا ہے۔
[3] [صحیح] صحیح ابن خزیمۃ، جمّاع أبواب صلاۃ الاستسقاء، حدیث: 1407، امام ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے، وسندہ صحیح۔
[4] صحیح البخاري، الاستسقاء، حدیث: 1022۔