کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 257
پھر امام لوگوں کی طرف پیٹھ کر کے قبلہ رخ ہو جائے۔(اور ہاتھ اٹھائے رکھے) اور مندرجہ ذیل دعائیں بڑی عاجزی سے رو رو کر پڑھے۔ اور سب مقتدی بھی بڑے خضوع سے آبدیدہ ہو کر ہاتھوں کو الٹا کر کے اٹھائیں اور دعا مانگیں۔ دعائیں یہ ہیں: اللهمَّ اسقِنا، اللهمَّ اسقِنا، اللهمَّ اسقِنا ’’اے اللہ ! ہمیں پانی پلا۔ اے اللہ ! ہمیں پانی پلا۔ اے اللہ ! ہمیں پانی پلا۔‘‘ [1] اللَّهمَّ اسْقِنا غَيثًا مُغيثًا مَريئًا مَريعًا، نافِعًا غَيرَ ضارٍّ، عاجِلًا غَيرَ آجِلٍ ’’اے ہمارے اللہ! ہمیں پانی پلا۔ ہم پر ایسی خوشگوار بارش نازل فرما جو ہماری تشنگی اور پیاس بجھا دے۔ جو ہلکی پھواریں بن کر غلہ اگانے والی ہو۔ نفع دینے والی ہو، نقصان پہنچانے والی نہ ہو۔ جلد آنے والی ہو، دیر لگانے والی نہ ہو۔‘‘ [2] صلاۃ استسقاء میں ایک اہم مسئلہ چادر پلٹنا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم استسقا کے لیے نکلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیٹھ لوگوں کی طرف کی اور قبلہ رخ ہو کر دعا کرنے لگے، پھر اپنی چادر پلٹی۔[3] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر سیاہ چادر تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نچلا حصہ اوپر لانا چاہا مگر مشکل پیش آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے کندھوں ہی پر الٹ دیا۔[4] چادر پلٹتے وقت چادر کا اندر کا حصہ باہر کیا جائے اور دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر ڈال لیا جائے۔[5] امام کے ساتھ لوگ بھی اپنی چادریں اُلٹ دیں۔[6] وضاحت: الٹے ہاتھوں سے دعا کرنا اور چادر پلٹنا دراصل فعلی دعا ہے کہ اے مولا کریم! اس چادر اور ان
[1] صحیح البخاري، الاستسقاء، حدیث: 1013۔ [2] [حسن] سنن أبي داود، صلاۃ الاستسقاء، حدیث: 1169، وسندہ حسن، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1416 میں، امام حاکم اور ذہبی نے المستدرک: 327/1 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [3] صحیح البخاري، الاستسقاء، حدیث: 1025، وصحیح مسلم، صلاۃ الاستسقاء حدیث: 894۔ [4] [صحیح] سنن أبي داود، صلاۃ الاستسقاء، حدیث: 1164، وھو حدیث صحیح، ومسند أحمد: 41/4۔ امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1415میں اور امام ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ [5] [صحیح] سنن أبي داود، صلاۃ الاستسقاء، حدیث: 1163، وسندہ صحیح۔ [6] [حسن] مسند أحمد: 41/4، وسندہ حسن، ابن دقیق العید نے اسے صحیح کہا ہے۔