کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 254
کرتہ لے لیا، بعد میں چادر مبارک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچائی گئی۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا بھی مسجد میں گئیں اور عورتوں کی صف میں کھڑی ہو گئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا لمبا قیام کیا کہ ان کی نیت بیٹھنے کی ہو گئی لیکن انھوں نے ادھر ادھر اپنے سے کمزور عورتوں کو کھڑے دیکھا تو وہ بدستور کھڑی رہیں۔[1]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گھبرانا اللہ تعالیٰ کے ڈر کی وجہ سے تھا۔ جب آپ اللہ کے پیارے نبی ہو کر گھبرا اٹھتے تھے تو نہایت افسوس ہے ان امتیوں پر جو ہزارہا گناہوں کے باوجود ایسے مواقع پر اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع نہیں کرتے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک سخت گرمی کے دن سورج گرہن ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو ساتھ لے کر نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا طویل قیام کیا کہ لوگ گرنے لگے۔[2]
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ (ایک دفعہ سورج گرہن کی نماز میں)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا لمبا قیام کیا کہ (عورتوں کی صف میں کھڑے کھڑے) مجھ پر ضعف چھاگیا۔ میں نے برابر میں اپنی مشک سے پانی لے کر سر پر ڈالا (پھر جلد ہی دوبارہ قیام نماز میں شامل ہو گئی۔)[3]
غور فرمایا آپ نے کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کس قدر انہماک اور اہتمام سے سورج گرہن کی نماز پڑھتے تھے۔ لیکن ہم نے کبھی اس نماز کی طرف توجہ ہی نہیں کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے عورتیں بھی سورج گرہن کی نماز پڑھتی تھیں۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم مسجد میں سورج گرہن کی نماز باجماعت کا اہتمام کریں اور ہماری عورتیں بھی مساجد میں جا کر التزام کے ساتھ نماز میں شامل ہوں۔
[1] صحیح مسلم، الکسوف، حدیث: 906۔
[2] صحیح مسلم، الکسوف، حدیث: 904۔
[3] صحیح البخاري، الکسوف، حدیث: 1053، وصحیح مسلم، الکسوف، حدیث: 905۔