کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 246
نمازِ عیدین کے احکام و مسائل سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( الغسلُ..... فقال: يومُ الجمعةِ ويومُ عرفةَ ويومُ النحرِ ويومُ الفطرِ)) ’’جمعہ، عرفہ، قربانی اور عید الفطر کے دن غسل کرنا چاہیے۔‘‘ [1] سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عید کے دن عید گاہ کی طرف نکلنے سے پہلے غسل کرتے تھے۔[2] ٭ عیدالفطر کی نماز کے لیے نکلنے سے پہلے صدقۂ فطر ادا کرنا لازم ہے۔[3] اس سے معلوم ہوا کہ صدقۃ الفطر نماز عید کے لیے جانے سے پہلے ادا کرنا لازم ہے، اس میں تاخیر کرنا جائز نہیں۔ ٭ عید اگر جمعے کے دن ہو تو نماز عید پڑھنے کے بعد چاہے جمعہ پڑھ لیں یا ظہر، آپ کو اختیار ہے۔[4] ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدین کی نماز، اذان اور تکبیر کے بغیر پڑھی۔[5] سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے فرمایا:نماز عید کے لیے اذان ہے نہ تکبیر ، پکارنا ہے نہ کوئی اور آواز۔[6] ٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدگاہ میں سوائے عید کی دو رکعتوں کے نہ پہلے نفل پڑھے، نہ بعد میں۔[7]
[1] [صحیح] السنن الکبرٰی للبیھقي، صلاۃ العیدین: 278/3، حدیث: 6124، اس کی سند صحیح ہے۔ [2] [صحیح] الموطأ للإمام مالک، العیدین، حدیث: 436، اس کی سند صحیح بلکہ أصح الأسانید ہے۔ [3] صحیح البخاري، الزکاۃ، حدیث: 1503، وصحیح مسلم، الزکاۃ، حدیث: 986۔ [4] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 1070، وسندہ حسن، وسنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، حدیث: 1310، امام حاکم اور حافظ ذہبی نے المستدرک: 288/1 میں، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1464میں اسے صحیح کہاہے۔ [5] صحیح البخاري، العیدین، حدیث: 960، وصحیح مسلم، صلاۃ العیدین، حدیث: 885-(4)۔ [6] صحیح مسلم، صلاۃ العیدین، حدیث: 886۔ [7] صحیح البخاري، العیدین، حدیث: 989، وصحیح مسلم، صلاۃ العیدین، حدیث: 884-(13)۔