کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 242
جمعے سے پہلے نوافل کی تعداد مقرر نہیں بلکہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ہے کہ جو جتنی نفلی نماز آسانی سے پڑھ سکتا ہے، پڑھ لے۔[1]
مگر کم سے کم تعداد، یعنی تحیۃ المسجد والی دو رکعتیں ضروری ہیں۔
گردنیں پھلانگنے کی ممانعت:
سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جمعے کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آنے لگا تو آپ نے یہ صورتحال دیکھ کر فرمایا: ’’بیٹھ جاؤ ! تم نے (اس عمل سے لوگوں کو) ایذا دی ہے۔‘‘[2]
معلوم ہوا کہ نماز جمعہ کے لیے آنے والوں کو چاہیے کہ جہاں بھی جگہ ملے، وہیں بیٹھ جائیں۔
جمعے کے لیے پہلے آنے والوں کا ثواب:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فرشتے جمعے کے دن مسجد کے دروازے پر (ثواب لکھنے کے لیے) ٹھہرتے ہیں اور سب سے پہلے آنے والے کا نام لکھ لیتے ہیں، پھر اس کے بعد آنے والے کا (اسی طرح نمبر وار لکھتے جاتے ہیں۔) جو شخص نماز جمعہ کے لیے اول وقت مسجد میں جاتا ہے، اسے اتنا ثواب ملتا ہے جتنا (حرم کی طرف) قربانی کے لیے اونٹ بھیجنے والے کو ثواب ملتا ہے، پھر جو بعد میں آتا ہے، اسے اتنا ثواب ملتا ہے جتنا (کعبے کی طرف) قربانی کے لیے گائے بھیجنے والے کو ثواب ملتا ہے، اس کے بعد آنے والے کو دنبہ بھیجنے والے کے برابر، اس کے بعد آنے والے کو مرغی اور اس کے بعد آنے والے کو انڈا صدقہ کرنے والے کی مانند اجر ملتا ہے۔ پھر جب امام، خطبہ دینے کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے دفتر (لکھے ہوئے اوراق) لپیٹ دیتے ہیں اور خطبہ سننے لگتے ہیں۔[3]
وضاحت: اس حدیث میں بالترتیب پانچ چیزوں کا ذکر ہے: اونٹ، گائے، دنبہ، مرغی اور انڈا۔ اس کی صورت یہ ہو گی کہ جمعے کے دن طلوع آفتاب سے لے کر خطبۂ جمعہ کے آغاز تک کے وقت کو پانچ برابر حصوں میں تقسیم کر دیا جائے جو جو شخص پہلے حصے میں مسجد پہنچا، اسے اونٹ کی قربانی کا ثواب ملے گا… موطا امام
[1] صحیح البخاری، الجمعۃ، حدیث: 883، وصحیح مسلم، الجمعۃ، حدیث: 857۔
[2] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 1118، وسندہ صحیح، امام حاکم نے المستدرک: 288/1 میں، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1811 میں امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 572 میں اور حافظ ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔
[3] صحیح البخاري، الجمعۃ، حدیث: 929، وصحیح مسلم، حدیث: 850-(24)۔