کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 239
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص غسل کر کے جمعے کے لیے آتا ہے اور خطبہ شروع ہونے تک جس قدر ہو سکے نوافل ادا کرتا ہے، پھر خطبۂ جمعہ شروع سے آخر تک خاموشی کے ساتھ سنتا ہے تو اس کے گزشتہ جمعے سے لے کر اس جمعے تک اور مزیدتین دن کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘[1]
٭ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: مسجد نبوی کے بعد جو سب سے پہلا جمعہ پڑھا گیا، وہ بحرین کے گاؤں ’’جُوَاثٰی‘‘ میں عبدالقیس کی مسجد میں تھا۔[2]
اس سے ثابت ہوا کہ گاؤں میں بھی جمعہ پڑھنا ضروری ہے۔ اگر لوگ گاؤں میں جمعہ نہیں پڑھیں گے تو گناہ گار ہوں گے۔
سیدنا اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ نے’نقیع الخضمات‘ کے علاقے میں بنوبیاضہ کی بستی’’ھزم النبیت‘‘ (میں جو مدینے سے ایک میل کے فاصلے پر تھی، جمعہ پڑھایا۔[3]
٭ جمعے کے دن بارش ہو رہی ہو تو نماز جمعہ کے متعلق بھی [صلُّوا في بيوتِكُم] ’’گھروں میں نماز پڑھو۔‘‘ کہنا اور نماز گھروں میں پڑھنا جائز ہے۔[4]
وضاحت: مسافر پر جمعہ فرض نہیں ہے، اس لیے کہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے حج، جہاد وغیرہ کے لیے سفر کیے، تعداد زیادہ ہونے کے باوجود بھی ان اہل سفر نے جمعہ کی نماز نہیں پڑھی بلکہ اس کی بجائے ظہر کی نماز پڑھی۔[5]
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں جمعے کے دن عید ہوئی تو انھوں نے خاصی دیر سے نماز عید پڑھائی اور جمعہ نہ پڑھایا۔ اس واقعہ کی خبرسیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ملی تو انھوں نے فرمایا: ان کا یہ عمل سنت کے مطابق ہے۔[6]
٭ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دورانِ خطبہ گھٹنے اُٹھا کر اور پنڈلیوں کے گرد ہاتھ باندھ کر بیٹھنے سے منع فرمایا۔[7]
[1] صحیح مسلم، الجمعۃ، حدیث: 857۔
[2] صحیح البخاري، الجمعۃ، حدیث: 892۔
[3] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 1069، وسندہ حسن، وسنن ابن ماجہ، حدیث: 1082، امام ابن خزیمہ، حدیث: 1724، امام حاکم نے المستدرک: 281/1 اور حافظ ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔
[4] صحیح البخاري، الجمعۃ، حدیث: 901۔
[5] مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: إرواء الغلیل، حدیث: 591، والموسوعۃ الفقھیۃ لحسین بن عودۃ: 367/2۔
[6] [صحیح] سنن النسائي، صلاۃ العیدین، حدیث: 1593، وسندہ صحیح، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1465میں اسے صحیح کہا ہے۔
[7] [حسن] جامع الترمذي، الجمعۃ، حدیث: 514، امام ترمذی نے اسے حسن کہا ہے، وسندہ حسن۔