کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 237
نماز جمعہ
جمعہ کے دن کی فضیلت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( خَيْرُ يَومٍ طَلَعَتْ عليه الشَّمْسُ يَوْمُ الجُمُعَةِ، فيه خُلِقَ آدَمُ، وفيهِ أُدْخِلَ الجَنَّةَ، وفيهِ أُخْرِجَ مِنْها، ولا تَقُومُ السّاعَةُ إلّا في يَومِ الجُمُعَةِ))
’’بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوکر چمکے، جمعے کا دن ہے۔ اسی دن آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے، اسی دن جنت میں داخل کیے گئے، اسی دن جنت سے نکالے گئے اور قیامت بھی جمعے کے دن قائم ہو گی۔‘‘ [1]
جمعہ کی فرضیت:
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّـهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾
’’اے اہل ایمان ! جب جمعے کے دن نماز (جمعہ)کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر (خطبے اور نماز) کی طرف دوڑو اور (اس وقت)کاروبار چھوڑ دو۔ اگر تم سمجھو تو یہ تمھارے حق میں بہت بہتر ہے۔‘‘ [2]
سیدنا ابو الجعد ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص سستی کی وجہ سے تین جمعے چھوڑ دے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتاہے۔‘‘ [3]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آ جائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا،
[1] صحیح مسلم، الجمعۃ، حدیث: 854۔
[2] الجمعۃ 9:62۔
[3] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 1052، وسندہ حسن، وجامع الترمذي، الجمعۃ، حدیث: 500، امام ترمذی نے اسے حسن اور امام حاکم نے المستدرک: 280/1، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1858,1857 میں، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 554,553میں اور امام ذہبی نے صحیح کہا ہے۔