کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 231
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات والی نماز کیسی تھی؟ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رمضان اور غیر رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز (بالعموم )گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔[1] سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رمضان میں آٹھ رکعات قیام رمضان کرایا، پھر وتر پڑھائے۔[2] پس ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین رات جو نماز پڑھائی تھی، وہ گیارہ رکعات ہی تھیں۔ سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابی بن کعب اور سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ لوگوں کو گیارہ رکعات قیام رمضان پڑھائیں۔[3] ثابت ہوا کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑھانے کا حکم دیا تھا۔ امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب، سیدنا علی بن ابو طالب، سیدنا ابی بن کعب اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ سحری اور نماز فجر کا درمیانی وقفہ: سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (( أنَّهُمْ تَسَحَّرُوا مع النبيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، ثُمَّ قامُوا إلى الصَّلاةِ، قُلتُ: كَمْ بيْنَهُما؟ قالَ: قَدْرُ خَمْسِينَ أوْ سِتِّينَ، يَعْنِي آيَةً)) ’’انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی، پھر نماز فجر کے لیے کھڑے ہو گئے (اور نماز پڑھی)۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ سحری اور نماز دونوں میں کتنا وقفہ تھا؟ تو انھوں نے بتایا کہ (سحری سے فراغت پانے اور نماز شروع کرنے کے مابین وقفہ) اتنا تھا جتنی دیر میں کوئی شخص قرآن حکیم کی پچاس یا ساٹھ آیتیں پڑھ لیتا ہے۔‘‘ [4]
[1] صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1147، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 738۔ [2] [حسن] صحیح ابن خزیمۃ، ذکر الوتر، حدیث: 1070، ومسند أبي یعلٰی، حدیث: 1802، امام ابن خزیمہ نے اور امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 920 میں اسے صحیح کہا ہے۔ عیسی بن جاریہ جمہور محدثین کے نزدیک موثق ہیں، لہٰذا یہ سند حسن لذاتہ ہے۔ [3] [صحیح] الموطأ للإمام مالک، الصلاۃ في رمضان، حدیث: 256، ضیاء المقدسی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [4] صحیح البخاري، مواقیت الصلاۃ، حدیث: 575۔